نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کی گئی۔ (رائٹرز)
یورپی ملک نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جمعرات کے روز اس صدی کے سب سے بڑے مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ’غزہ میں نسل کشی‘ کے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر جنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے دلائل دیں۔ جمعے کو اسرائیل کو بھی موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنا موقف پیش کرے۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت دو روز (11 اور12 جنوری) تک جاری رہے گی، جس میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا، اسرائیل کی نمائندگی کرنے والے وکلا پوری دنیا کے سامنے کمرہ عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔ سماعت کے اختتام پر عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے پر عبوری حکم نامہ جاری کیا جائے یا نہیں۔
جنوبی افریقہ نے جمعرات کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی سات اکتوبر کی کارروائی بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔ جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے کہا: ’کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سات اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل اس حد کو پار کر گیا ہے جس سے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’نسل کشی کا کبھی پیشگی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس عدالت کے پاس گذشتہ 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں جس میں (اسرائیل کے) غیر متضاد طرز عمل اور اس کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے جو نسل کشی کی کارروائیوں کے معقول دعوے کو درست ثابت کرتا ہے۔‘ اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے کہا کہ ’اسرائیل جنوبی افریقہ کے مضحکہ خیز خونریزی کے الزام کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش ہو گی کیونکہ پریٹوریا (جنوبی افریقہ کا دارالحکومت) حماس کی ریپسٹ حکومت کو سیاسی اور قانونی تحفظ دے رہا ہے۔‘
حماس کے عہدیدار ڈاکٹر سامی ابو زہری نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم عدالت پر زور دیتے ہیں کہ وہ تمام دباؤ کو مسترد کرے اور اسرائیلی قبضے کو مجرمانہ قرار دینے اور غزہ پر جارحیت کو روکنے کا فیصلہ کرے۔‘ ’انصاف کے حصول میں ناکامی، عدالت کے ناکام کردار کا مطلب یہ ہوگا کہ قابض غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ جاری رکھے گا۔‘ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023 کو انصاف کی عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدالت یہ واضح کرے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کی آڑ میں مبینہ نسل کُشی کر رہا ہے۔
بشکریہ العربیہ اردو