Bharat Express

Israel Lebanon Ceasefire

اسرائیل کے وزیر دفاع نے جمعہ کو کہا کہ اگر اسرائیل کی شمالی برادریوں میں امن نہیں رہے گا تو بیروت میں بھی امن قائم نہیں رہنے دیں گے۔

گزشتہ سال نومبرمیں اسرائیل اورلبنان کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔ اس کے بعد لبنان کے ٹھکانوں سے اسرائیل پریہ پہلا حملہ تھا۔ اس درمیان اسرائیل نے لبنان پرخطرناک بمباری کی ہے۔

اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ لبنانی گروپ کے درمیان ایک سال سے زیادہ کی لڑائی کے بعد 27 نومبر سے جنگ بندی نافذ ہے۔ اس میں دو ماہ کی مکمل جنگ بھی شامل ہے، جب اسرائیل نے زمینی کارروائی کی تھی۔

صدر جوزف خلیل عون اور وزیراعظم نواف سلام کی حکومت نے حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے گذشتہ تین ادوار کے دوران قائم کیے گئے اصول توڑ دیے ہیں۔ماضی میں حکومت پارٹی کے براہ راست نمائندوں پر مشتمل ہوتی تھی۔

نواف سلام لبنان سے باہر ہیں وہ آج  وطن واپس پہنچ جائیں گے۔واضح رہے کہ لبنان میں گزشتہ 2 سال سے نگران حکومت قائم ہے، نئی حکومت بنانے کے لیے سلام کی نامزدگی 2سالہ سیاسی خلا کے بعد سامنے آئی ہے۔

اسرائیل اور حماس کی لڑائی کو روکنے اور بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ حماس کا زور جنگ کے خاتمے اور تمام آئی ڈی ایف فورسز کو واپس بلانے پر رہا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاہو نے ان شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔

منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنانی فوج ایک بار پھر اس کی سرزمین پر قبضہ کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگلے 60 دنوں کے دوران، اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی باقی افواج اور شہریوں کو واپس بلا لے گا- دونوں طرف کے شہری جلد ہی بحفاظت اپنی برادریوں میں واپس جا سکیں گے اور اپنے گھروں کی تعمیر نو شروع کر سکیں گے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر ک اعلان ہوچکا ہے، جلد ہی اسرائیلی فوجی لبنان سے لوٹ جائیں گے۔ 30 ستمبر سے اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی حملے کی شروعات کی تھی اور تقریباً 2 ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ تاہم ایسی کیا وجہ ہے کہ تمام عالمی دباؤ کے باوجود غزہ میں سیز فائر سے انکار کرنے والے نیتن یاہو کو اس معاہدے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔