Bharat Express

Gyanvapi Mosque ASI Survey

سال 1991 میں، ہریہر پانڈے، سومناتھ ویاس اور رام رنگ شرما کی جانب سے گیانواپی مسجد کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد، ہندو فریق کی طرف سے وارانسی کی سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں دو مطالبات رکھے گئے تھے۔

گیان واپی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ سید فرمان عباس نقوی نے پوری تیاری کی تھی جبکہ ہندو فریق کی طرف سے سوربھ تیواری پیش ہوئے تھے۔

اسی سال جنوری کے آخری دن گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں ہندو فریق کو پوجا کرنے کا حکم دینے والے ریٹائرڈ جج ڈاکٹراجے وشویش لکھنؤ کی ایک یونیورسٹی کے لوکپال ہوں گے۔

اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کی جانب سے جیل بھرو آندولن  کے لئے پرچے تقسیم کئے گئے ہیں۔ پولیس انتظامیہ نے اس کے لئے سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے ہیں۔

فرخ آباد کے رشید آباد واقع سینکڑوں سال پرانے رشید میاں کے مقبرے کو شیو مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عدالت کے حکم پر اس مقبرے کا سروے کیا گیا ہے۔

وارانسی کورٹ کے جج اجے کرشن وشویش نے بدھ کے روز یعنی 31 جنوری کو گیان واپی مسجد احاطے میں موجود تہہ خانہ میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔

جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ ’اے ایس آئی‘ کی رپورٹ اس متنازعہ معاملے میں حتمی ثبوت نہیں بن سکتی‘‘۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جناب ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔

گیان واپی مسجد کی 839 صفحات پرمشتمل اے ایس آئی رپورٹ سے متعلق مسلم فریق کی طرف سے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے ریسیو کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو فریق ایکسپریٹ نہیں ہے، جو کسی بلڈنگ کو دیکھ کر بتا سکے کہ پتھر کتنا پرانا ہے۔ ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ میں بھی نہیں لکھا ہے۔