گیانواپی کیس
Gyanvapi Masjid ASI Survey Case: وارانسی واقع گیان واپی مسجد احاطہ میں واقع وضوخانہ کا آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے سائنسی سروے کرائے جانے کے مطالبہ سے متعلق معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ میں پیرکے روزسماعت نہیں ہوسکی۔ جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بینچ میں دوپہر2 بجے کے بعد سماعت ہونی تھی، لیکن یہ سماعت نہیں ہوسکی۔ قابل ذکرہے کہ پیر کے روز عرضی گزار راکھی سنگھ کی طرف سے عدالت میں جوابی حلف نامہ داخل کرنا تھا۔ اس معاملے میں گیان واپی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی گزشتہ ماہ ہی اپنا جواب داخل کرچکی ہے۔
مسجد کمیٹی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے وضوخانہ احاطہ کو پوری طرح محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ایسے میں اس جگہ پر کوئی سروے نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں وارانسی کی ضلع عدالت کا فیصلہ پوری طرح صحیح ہے اور راکھی سنگھ کی عرضی کو خارج کردیا جانا چاہئے۔ گیان واپی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے اس معاملے میں سینئرایڈوکیٹ سید فرمان عباس نقوی دلیلیں پیش کرنے کے لئے ہیں، جبکہ ہندو فریق کی طرف سے سوربھ تیواری کو ذمہ داری دی گئی ہے۔
وضوخانہ کا اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ
شرنگارگوری کیس کی اہم مدعی راکھی سنگھ کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائرکی گئی ہے۔ اس عرضی کے ذریعہ، گیان واپی کمپلیکس کے باقی حصوں کی طرح، ہندوستان کے آثارقدیمہ کے سروے کے ذریعہ وضوخانہ کا بھی سائنسی سروے کرایا جانا چاہئے۔ کہا گیا ہے کہ سروے ایجنسی وضوخانہ میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر سروے کرسکتی ہے۔ وارانسی کی ضلعی عدالت میں چل رہے شرنگارگوری کیس کے حل میں سروے رپورٹ بہت اہم ثابت ہوسکتی ہے۔ وضوخانہ کے حصے میں ہندوؤں کی بہت سی علامتیں بھی مل سکتی ہیں۔
سال 2022 میں سیل کردیا گیا تھا وضوخانہ
مئی 2022 میں ایڈوکیٹ کمیشن کے دوران مبینہ شیولنگ ملنے کا دعویٰ کرنے کے بعد وضوخانے کوسیل کردیا گیا تھا۔ وارانسی کے سول جج سینئرڈویژن کے حکم پر وضوخانے کو سیل کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی مبینہ شیولنگ کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا گزشتہ سال وضو خانہ کوچھوڑکرگیان واپی احاطہ کے پورے حصے کا سروے کرچکا ہے۔ سروے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہندوؤں کے کئی علامتی نشان یہاں پائے گئے ہیں۔ حالانکہ ابھی اس سے متعلق کوئی تصدیق شدہ خبرنہیں آسکی ہے۔