Bharat Express

Gyanvapi Masjid

مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن انتفاضہ کمیٹی کے جوائنٹ سکریٹری سید محمد یاسین نے اتوار کے روز کہا کہ مسلم فریق اور اس کے وکلاء نے 6 اگست کو دوسرے دن سروے میں حصہ لیا۔

اترپردیش کے گیان واپی واقع گیان واپی مسجد احاطے میں جاری اے ایس آئی سروے کا کام ہفتہ کی  صبح پھر سے شروع ہوا۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سروے پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔

گیان واپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی سروے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔ مسلم فریق نے اے ایس آئی سروے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گیان واپی مسجد احاطے میں صبح 7 بجے اے ایس آئی کی 51 رکنی ٹیم مسجد احاطے میں پہنچ کرسروے کا کام شروع کردیا تھا۔ سروے کے پیش نظرسیکورٹی کے سخت بندوبست کئے گئے ہیں۔ گیان واپی احاطے کے 300 میٹرکے دائرے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ نمازجمعہ کے بعد دوسری شفٹ میں سروے شروع کیا جائے گا۔

Gyanvapi Masjid ASI Survey: سال 2021 میں پانچ خواتین نے وارانسی کے سول جج کے سامنے ایک عرضی داخل کرکے مسجد کے ساتھ میں واقع شرنگار گوری کی روزانہ پوجا اور درشن کے لئے اجازت مانگی تھی۔

 الہ آباد ہائی کورٹ سے گیان واپی مسجد احاطے کا سروے کرنے کے لئے اے ایس آئی کو ہری جھنڈی ملنے کے بعد آج (4 اگست) سے دوبارہ سروے کا کام شروع ہوگیا ہے۔

Gyanvapi Mosque ASI Survey Issue: وارانسی کی گیان واپی مسجد معاملے سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور اے ایس آئی کو سروے کرنے کے لئے ہری جھنڈی دے دی۔

21 جولائی کو مسلم فریق نے گیان واپی کا سروے کرنے کے ضلع عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اور سروے پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد کے ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا۔

نقوی نے کہا کہ ہندوستان میں پیدا ہونے والا مسلمان اس غلطی کا قصوروار نہیں ہے، لیکن غیر ملکی حملہ آور، جنہوں نے یہاں آکر مذہبی مقامات پر حملہ کیا اور لوٹ مار کی، اس کے ذمہ دار ہیں، جس کی وجہ سے ہندوستانی عوام کے دلوں میں ظلم و ستم کے جو  زخم ہیں ان پر مل کر مرہم لگانا چاہیے۔

گیانواپی کے اے ایس آئی سروے کو لے کر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر گیانواپی کو مسجد کہا جائے گا تو اس پر تنازعہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلم فریق سے تاریخی غلطی ہوئی ہے، میرے خیال میں یہ تجویز مسلم کمیونٹی کی طرف سے آنی چاہیے۔