Bharat Express

Gyanvapi Masjid

ہندو فریق کی مدعی راکھی سنگھ نے پیر کو وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں ایک عرضی دائر کی جس میں گیان واپی کمپلیکس میں ایک اور اے ایس آئی کے سروے کا مطالبہ کیا گیا۔

گیان واپی کے معاملے پر، سوامی گووند دیو گری نے کہا، "میں ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ ان تینوں مندروں (ایودھیا، گیان واپی اور کرشن جنم بھومی) کو ہمارے حوالے کیا جائے کیونکہ یہ حملہ آوروں کے ہم پر کیے گئے حملوں کے سب سے بڑے نشان ہیں۔

جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد معاملے میں کورٹ کی یہ دلیل قطعی غلط ہے اورنا واقفیت کی بنیاد پردی گئی ہے۔ سچائی تویہ ہے کہ تہہ  خانے میں کبھی کوئی پوجا ہوئی ہی نہیں اورنہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔

گیان واپی مسجد مینجمنٹ کمیٹی نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا اور ضلع عدالت کے حکم کو چیلنج کیا اور فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔ لیکن سپریم کورٹ نے کمیٹی کو الہ آباد ہائی کورٹ جانے کو کہا۔اس کے بعد فریق جب ہائی کورٹ پہنچا تو وہاں بھی عدالت نے فوری روک لگانے سے انکار کردیا۔

وارانسی کے گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں ویاس جی کو پوجا کی اجازت دیئے جانے مسلم فریق نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اورعدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

انجمن انتظامات مسجد کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے دن اپنی دکانیں اور کاروبار بند رکھیں اور خصوصی "جمعہ" کی نماز ادا کریں۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالبتین نعمانی نے ایک اپیل میں کہا، 'وارنسی کے ضلع جج کے فیصلے کی بنیاد پر گیان واپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے (ویاس تہہ خانے) میں پوجا شروع ہو گئی ہے۔

بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت ہونے جا رہی ہے۔ تیجسوی نے گجرات کی ایک نچلی عدالت میں اپنے خلاف دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے کو منتقل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

وارانسی کی عدالت میں دائر سوٹ کی برقراری کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اصل مقدمے میں اس جگہ پر مندر کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا جہاں اس وقت گیانواپی مسجد موجود ہے۔

وارانسی میں گیان واپسی مسجد احاطے کا سروے چل رہا ہے۔ ابھی احاطے کے کئی حصوں میں سروے ہونا باقی ہے۔ اس کے لئے عدالت سے اضافی وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس کی رضامندی دے دی ہے۔

گیان واپی مسجد احاطے میں پوجا کرنے سے متعلق مطالبہ کو لے کرسول جج (سینئرڈویژن) کی طرف سے مسلم اورہندو فریق دونوں کی طرف سے عام لوگوں کو بھی اس میں فریق بننے کا موقع دیا گیا ہے۔