Bharat Express

Farooq Abdullah

تنازعہ کو حل کرنے کے لئے پاکستان سے بات نہیں کرنے کے لئے مودی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب تک بات چیت شروع نہیں ہوتی، ہمارا بھی غزہ جیسا ہی حشرہوسکتا ہے۔

خبر آئی ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر بروز سوموار کو اس پر فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں فیصلے کی تاریخ 11 دسمبر رکھی گئی ہے جس پر اب مرکزی سرکار سے لیکر جموں کشمیر کی سیاسی وسماجی شخصیات کے ساتھ ہی عام عوام کی بھی نظریں ہیں اور خاص طور پر پڑوسی ملک پاکستان بھی اس کی طرف گہر نظر رکھے ہوا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق مرکزی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے پونچھ اور راجوری کو بچایا گیا۔

مرکزی حکومت نے کئی امریکی مصنوعات جیسے چنے، دال اور سیب پر امپورٹ ڈیوٹی 35 فی صد سے 15 فی صد کر دی ہے۔ یہ ٹیکس ابتدائی طور پر 2019 میں امریکہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم اشیاء پر محصولات بڑھانے کے فیصلے کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ یکم ستمبر تک یہ واضح ہو جائے گا کہ 'انڈیا' کا کنوینر کون ہوگا یا پہلے کنوینر کی ضرورت ہے یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جموں سے پینتھرس پارٹی بھی یہاں 31 اگست اور یکم ستمبر کو ہونے والی اتحاد میٹنگ میں شرکت کرے گی۔

غلام نبی آزاد نے جموں کے ڈوڈہ ضلع میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ کچھ بی جے پی رہنماؤں نے کہا کہ کچھ مسلمان باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ نہ کوئی باہر سے آیا ہے نہ اندر سے۔ دین اسلام صرف 1500 سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہندومت بہت پرانا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10-20 مسلمان باہر سے آئے ہوں گے۔

نیشنل کانفرنس کے سربراہ اورسابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ہندوستان اورپاکستان کشمیر موضوع پر ایمانداری سے بات کریں۔

جسٹس کول نے کہا، "یہ کہنا غلط ہو گا کہ دفعہ 370 کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا تھا، ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ حکومت نے اسے ہٹانے کے لیے جو طریقہ کار اپنایا وہ درست تھا یا نہیں۔ اس سے پہلے اس سماعت کے تیسرے دن سپریم کورٹ نے اہم ریمارکس دیے تھے۔

فاروق عبداللہ نے ٹوئٹ کیا کہ جموں و کشمیر میں کئی سالوں بعد محرم کا جلوس نکلا ہے۔ پہلے جب میں جموں و کشمیر کا وزیر اعلیٰ تھا تو اس طرح کے محرم کے جلوس نکلتے تھے لیکن بی جے پی کے دور حکومت میں یہ جلوس نکال کر بی جے پی کیا سمجھتی ہے کہ  وہ مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی

فاروق عبداللہ نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے لوگوں کو ریاست میں بسانے کے لئے جموں وکشمیر ہاؤسنگ بورڈ نے عوامی نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعہ ریاست میں آبادیاتی تبدیلی لائی جا رہی ہے، اگر یہاں باہرکے لوگ آباد ہوں گے تو مقامی لوگ کہاں جائیں گے۔