Bharat Express-->
Bharat Express

Delhi Election

قابل ذکر بات یہ ہے کہ  اگر ہم دہلی کے انتخابی نتائج کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں، تو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو نوٹا سے کم ووٹ ملے ہیں۔

دہلی اسمبلی انتخابات میں کانگریس مسلسل تیسری بار اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی ہے۔ سال 2020 میں 4.26 فیصد ووٹوں کے ساتھ کانگریس 62 سیٹوں پر تیسرے اور چار سیٹوں پر چوتھے نمبر پر رہی۔ 2015 میں اس کا ووٹ شیئر 9.71 فیصد تھا۔

1993 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب دہلی میں بی جے پی کو واضح اکثریت ملی ہے۔ 1993 میں، پارٹی نے 53 سیٹیں جیت کر حکومت بنائی، جس میں مدن لال کھرانہ، صاحب سنگھ ورما اور سشما سوراج وزیر اعلیٰ بنے۔ اس بار کی جیت کو بی جے پی کے لیے ایک نئی سیاسی شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

راجندر نگر سیٹ پر بی جے پی کے امنگ بجاج نے AAP کے درگیش پاٹھک کو 1,231 ووٹوں سے شکست دی۔ بجاج کو 46,671 اور پاٹھک کو 45,440 ووٹ ملے۔ کانگریس کے ونیت یادو 4,015 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ اس سیٹ پر 571 لوگوں نے NOTA کو ووٹ دیا۔

دہلی کے انتخابی نتائج نے کجریوال کے پہلے بڑے دعوؤں پر فُل اسٹاپ لگا دیا ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی نے ایک بار پھر قومی راجدھانی میں اپنا تسلط قائم کر لیا ہے۔

بی جے پی کی جیت کے بارے میں انہوں نے کہا، ’’یہ عوام کا فیصلہ ہے، عوام نے جو فیصلہ لینا تھا وہ انہوں نے لے لیا، عوام کو ایسا لگتا ہے کہ تبدیلی آنی چاہیے، طویل عرصے کے بعد کسی اور پارٹی کو ذمہ داری ملنی چاہیے، اسی لیے ایسا ہوا۔‘‘ اودھ اوجھا نے اپنی مستقبل کی حکمت عملی بنانے کے بارے میں بات کی۔

دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج عام آدمی پارٹی کیلئے کافی تکلیف دہ ہیں چونکہ اس بار اعلیٰ قیادت بھی ہار گئی ہیں ۔ سابق وزیراعلیٰ اروند کجریوال اپنی سیٹ نہیں بچا پائے ہیں ،وہیں سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج عام آدمی پارٹی کیلئے کافی تکلیف دہ ہیں چونکہ اس بار اعلیٰ قیادت بھی ہار گئی ہیں ۔ سابق وزیراعلیٰ اروند کجریوال اپنی سیٹ نہیں بچا پائے ہیں ،وہیں سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

منیش سسودیا کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ اروند کجریوال  نئی دہلی کی سیٹ  بچانے میں ناکام ہوگئے ہیں ،یہاں سے بی جے پی کے پرویش ورما نے کجریوال کو ہرا یا ہے۔وہیں آتشی مارلینا جو کالکاجی سیٹ سے امیدوار تھیں ،انہیں جیت مل گئی ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  نے دو امیدوار اتارے تھے،اور دونوں سیٹ پر ان کے امیدوار فی الحال پیچھے چل رہے ہیں ، اوکھلا اور مصطفی آباد پر ایم آیی ایم نے جیل میں بند شفاء الرحمن اور طاہر حسین کو امیدوار بنایا تھا ،اوکھلا میں شفاء الرحمن پیچھے ضرور ہیں۔