Bharat Express

Congress

کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے جمعہ (13 ستمبر 2024) کو پوسٹ کیا تھا، "تاریخ تبدیل نہیں ہوتی، تاریخ بنتی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ تاریخ نریندر مودی کو کیسے یاد رکھے گی اور اسی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔"

کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم نے کانگریس کا وہ دور دیکھا ہے جب ترقی کا پیسہ صرف ایک ضلع تک محدود تھا۔ بی جے پی نے پورے ہریانہ کو ترقی کی دھارے سے جوڑا ہے۔

کانگریس ہریانہ میں 10 سال بعد اقتدار میں واپسی کے لئے ہرسطح پرجدوجہد کررہی ہے۔ اسی ضمن میں پارٹی کے تین بڑے لیڈران کوہریانہ بھیج کراہم ذمہ داری دی گئی ہے۔

مہاوکاس اگھاڑی میں ممبئی کی سیٹوں پرمعاملہ پھنستا ہوا نظرآرہا ہے۔ کانگریس 36 میں سے 18، ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا 20 اوراین سی پی شرد پوارگروپ کی جانب سے 7 سیٹوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

کرن چودھری نے کہا، "کانگریس میں لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں، بہت سے لوگوں نے دیکھا کہ ان کے ٹکٹ آخری وقت تک تقسیم نہیں ہو سکے، کانگریس لیڈروں نے مفاد کی سیاست کی ہے، جس کی وجہ سے ہریانہ میں پارٹی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ "

Meghchandra Singhنے پی ایم مودی کو خط میں لکھا، ’’میں، منی پور کے لوگوں کی طرف سے اور ریاست منی پور کے ایک ہندوستانی شہری کے طور پر، آپ کو اپنی ریاست منی پور کا دورہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں، جہاں 3 مئی سے ہنگامہ ہے۔

اسمبلی الیکشن سے متعلق ہریانہ میں سیاسی ماحول گرم ہے۔ اپنے سیاسی مستقبل کودیکھتے ہوئے لیڈران کے پارٹی بدلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی رسہ کشی کے درمیان بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے اورکرن دیو کمبوج نے کانگریس کا دامن تھام لیا ہے۔

کانگریس کے تعلق سے  بی جے پی کے امیدوار انیل وج نے کہا، "یہ (کانگریس)خحمہ کا ایک گروپ ہے اور ہرخیمہ  اپنے اپنے لوگوں کو میدان میں اتارا ہے، کوئی بھی ہمارے خلاف الیکشن لڑنے کے لیے آ سکتا ہے۔

کماری سیلجا کو ٹکٹ نہ دینے سے مانا جا رہا ہے کہ جیت کی صورت میں کماری سیلجا وزیراعلیٰ کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گی۔ سیلجا کئی بار وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنا دعویٰ پیش کر چکی ہیں اور ہڈا کیمپ اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

پریمل پری کو امبالہ کینٹ سے ریاست کے سابق وزیر داخلہ انل وج کے خلاف میدان میں اتارا گیا ہے۔ 2019 کے انتخابات میں کانگریس نے یہاں سے وینو سنگلا کو ٹکٹ دیا تھا، جو بی جے پی کے انل وج سے 20,165 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔