Bharat Express

Congress

شرینٹ کے ذریعہ ذکر کردہ سات "گھپلے" میں سے آخری ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈسے متعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ "ایچ اے ایل کو انجن کے ناقص ڈیزائن کے باوجود کام دیا گیا جس کی وجہ سے 154 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ان تمام گھوٹالوں اور سوالوں پر سرکار کی خاموشی بتاتی ہے کہ یہ سب سرکار کے اشارے پر ہورہا تھا۔

ادھر اروند کیجریوال کی چھتیس گڑھ دورہ سے قبل ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال 19 اگست کو رائے پور آئیں گے۔ پارٹی ذرائع کی مانیں تو اروند کیجریوال کا چھتیس گڑھ کا دورہ طےہے

میٹنگ شروع ہونے سے قبل ایسا مانا جارہا تھا کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے طریقہ کار پر بات ہوگی لیکن میٹنگ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ تین گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ سے نکل کر کانگریس رہنما الکا لامبا نے میٹنگ کے اندر کی خبر دی ۔

جھارکھنڈ سے کانگریس لیڈران میٹنگ کے لیے دہلی پہنچ گئے ہیں۔ پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے آج ہی جھارکھنڈ کے لیڈران کے ساتھ میٹنگ کریں گے، جب کہ بہار کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کل یعنی جمعرات کے روز ہونے والی ہے۔

بھوپال میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا، "بجرنگ دل غنڈوں اور سماج دشمن عناصر کا ایک گروپ ہے... یہ ملک سب کا ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ملک کو تقسیم کرنا بند کریں۔

فسوس کی بات ہے کہ یہ اس حد تک پہنچا ہے۔ میرے خیال میں عمارت (تین مورتی بھون) کو دوسرے وزرائے اعظم کی رہائش کے لیے توسیع دینے کا خیال ایک غیر معمولی خیال ہے، لیکن اس عمل میں ملک کے پہلے وزیر اعظم، جنہوں نے عبوری حکومت کی سربراہی کی، آزادی کے بعد ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ سب سے زیادہ عرصے تک اس عہدے پر فائز رہنے والے وزیراعظم کا نام ہٹانا گھٹیا پن ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’دو لاکھ 86 ہزار 461 سرکاری عہدوں پر تقرری کا معاملہ زیر عمل ہے، اور تین لاکھ 62 ہزار 104 نئی آسامیاں بنائی گئی ہیں۔‘‘ ایک لاکھ لوگوں کو نوکریاں اور 10 لاکھ کو روزگار ملا ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے لال قلعہ پر اپنے خطاب میں خاندانی سیاست پر بھی حملہ کیا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ وزیر اعظم کو قومی دن اور سیاسی تقریب میں فرق نہیں معلوم۔

لال قلعہ میں تقریب سے دور رہنے کی وجہ پوچھے جانے پر کھڑگے نے نامہ نگاروں سے کہا، ’’میری آنکھوں میں کچھ  پریشانی  ہے۔

راہل گاندھی نے فارسی شاعر رومی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’لفظ دل سے ادا ہوں گے تو دل میں داخل ہوتے ہیں۔‘