Bharat Express

Champai Soren

آج باضابطہ طور پر حقیقی ووٹنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ شام پانچ بجے تک جھارکھنڈ میں 67.59 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ حالانکہ یہ حتمی فیصدی نہیں ہے چونکہ پانچ بجے کے بعد بھی ووٹنگ ہوئی ہے اس لئے حتمی ووٹنگ 70 فیصد کے قریب ہوسکتی ہے۔

بسنت سورین کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب بی جے پی نے چمپائی سورین کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی جے پی نے انہیں سرائی کلا اسمبلی سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔

66 امیدواروں کی اس فہرست میں سیتا سورین، چمپائی سورین، گیتا بالموچو، گیتا کوڈا، میرا منڈا کے نام بھی شامل ہیں۔ چمپائی سورین سرائیکیلا سے الیکشن لڑیں گے۔ چمپائی سورین نے جے ایم ایم کے ٹکٹ پر پچھلا الیکشن لڑا تھا۔

چمپائی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں صرف بی جے پی ہی ان مسائل سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں  نے جھارکھنڈ کی مقامی برادریوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے بی جے پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

دہلی سے رانچی پہنچنے کے بعد سابق وزیراعلیٰ چمپئی سورین نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ استعفیٰ دیں گے۔

چمپئی سورین کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبروں کے بعد بابولال منراڈی کی ناراضگی کی خبریں تو سامنے آرہی ہیں، لیکن پارٹی کو اس فیصلے سے کافی فائدہ ضرور ہوسکتا ہے۔

چمپئی سورین نے کہا، ’’ہم نے ریٹائر ہونے کا سوچا تھا، لیکن عوام کے مطالبے کی وجہ سے میں سیاست میں ہوں۔

جھارکھنڈ کی حکمراں جماعت جے ایم ایم کے خلاف بغاوت کے بعد سابق وزیر اعلی چمپائی سورین نے ایک نئی پارٹی کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ اگر اسے کوئی نیا ساتھی مل گیا تو وہ اس کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

سابق وزیر اعلی چمپائی سورین اب سیاست کے میدان میں فرنٹ فٹ پر اتر چکے ہیں۔ دہلی سے واپسی کے بعد انہوں نے آج ہٹہ علاقہ میں حامیوں سے ملاقات کے بعد  عیلحیدہ سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ 

دہلی سے فلائٹ میں سوار ہونے سے پہلے جب ایئرپورٹ پر صحافیوں نے ان سے بی جے پی میں شامل ہونے کے بارے میں پوچھا تو چمپائی نے کہا کہ میں دہلی میں بی جے پی کے کسی لیڈر سے نہیں ملا اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ میری بی جے پی میں شمولیت کے بارے میں کون بات کر رہا ہے؟