Bharat Express

Benjamin Netanyahu

اسرائیل اور حماس کی لڑائی کو روکنے اور بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ حماس کا زور جنگ کے خاتمے اور تمام آئی ڈی ایف فورسز کو واپس بلانے پر رہا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاہو نے ان شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔

منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنانی فوج ایک بار پھر اس کی سرزمین پر قبضہ کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگلے 60 دنوں کے دوران، اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی باقی افواج اور شہریوں کو واپس بلا لے گا- دونوں طرف کے شہری جلد ہی بحفاظت اپنی برادریوں میں واپس جا سکیں گے اور اپنے گھروں کی تعمیر نو شروع کر سکیں گے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر ک اعلان ہوچکا ہے، جلد ہی اسرائیلی فوجی لبنان سے لوٹ جائیں گے۔ 30 ستمبر سے اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی حملے کی شروعات کی تھی اور تقریباً 2 ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ تاہم ایسی کیا وجہ ہے کہ تمام عالمی دباؤ کے باوجود غزہ میں سیز فائر سے انکار کرنے والے نیتن یاہو کو اس معاہدے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔

ججوں نے کہا کہ انہیں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے معقول بنیادیں ملی ہیں کہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ نے "غزہ کے لوگوں کے خلاف وسیع پیمانے پر اور منظم حملے کے ایک حصے کے طور پر قتل، تشدد اور بھوک کوجنگی ہتھیاروں کے طور پر  استعمال کیا۔

عالمی فوجداری عدالت کے ججوں نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے خلاف بھی مبینہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی وجہ سے وارنٹ جاری کیے۔

وزارت صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 13 فلسطینیوں کواسرائیلی فوج نے قتل کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کی رپورٹس کے مطابق اب تک قتل کیے گئے 43985 فلسطینیوں میں 70 فیصد تعداد فلسطینوں کے بچوں اور عورتوں کی ہے۔

النصیرت پناہ گزین کیمپ میں ایک اور حملے میں کم از کم 20 فلسطینی ہلاک اور 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہوگئے۔ العودہ اسپتال نے حملے کی تصدیق کی ہے اور اسپتال کے مطابق پانی کی ٹینکیوں پر حملوں کے باعث کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی میں خلل پڑا ہے۔ ڈرون حملے میں اسپتال کی انتظامی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

لبنان میں پیجر دھماکے کے دو ماہ بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ لبنان میں پیجر آپریشن کو انہوں نے گرین سگنل دیا تھا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ کے ابتدائی مہینوں میں یو آوف گولانٹ پر اعتماد تھا اور وہ بہترین کام کررہے تھے، مگر گزشتہ کچھ مہینوں میں یہ اعتماد ٹوٹ گیا، گولانٹ جنگ کے معاملات پر اختلاف رکھتے تھے اور انہوں نے کابینہ کے فیصلوں کے برعکس بیانات دیے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حالیہ حملوں کے بعد ایران میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانا ممکن ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران کے بارے میں اپنے غم و غصے اور ارادوں کو ایک بار پھر ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایران میں کسی بھی جگہ پہنچ سکتا ہے۔