Bharat Express

Arvind Kejriwal

پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستانی عوام بدعنوانی سے تنگ آچکی ہیں۔ کرپشن دیمک کی طرح ملک کے تمام نظام کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ کرپشن کے خلاف کئی آوازیں اٹھتی ہیں۔ جب میں 2013-14 کے انتخابات میں تقریر کرتا تھا اور کرپشن کی بات کرتا تھا تو لوگ غصے کا اظہار کرتے تھے۔

کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا، ’’تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائی میں مودی کا کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘ کرپٹ لوگوں کی یہ سرگرمیاں ملک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ ویبھو کمار کو کیا حق ہے کہ وہ نوکری چھوڑنے کے بعد بھی وہاں کام کر رہے تھے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ ویبھو کمار نے موبائل پاس ورڈ بتانے سے انکار کر دیا تھا۔

اے اے پی لیڈر آتشی نے کہا، "اروند کیجریوال نے اپنی عبوری ضمانت میں 7 دن کی توسیع کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ جب وہ ای ڈی کی عدالتی حراست میں تھے۔ ان کا وزن 7 کلو کم ہو گیا تھا۔" ان کا کہنا تھا کہ "اچانک وزن میں کمی ڈاکٹروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

17 مئی کو سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ اس دوران عدالت نے انہیں باقاعدہ ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دی تھی۔

ووٹنگ کے آخری مرحلے کے دن دہلی میں اپوزیشن I.N.D.I.A اتحاد کے سرکردہ رہنما انتخابات کا جائزہ لیں گے اور مزید حکمت عملی بنائیں گے۔ ذرائع کے مطابق I.N.D.I.A اتحاد کو 300 سیٹیں جیتنے کا یقین ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا، “پاکستان نے عمران خان کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ الیکشن ہوئے اور خان کی پارٹی اقتدار سے باہر ہو گئی۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ نے تمام اپوزیشن لیڈروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا اور جیت گئی۔ روس میں ولادیمیر پوٹن نے بھی کچھ ایسا ہی کیا اور بھاری اکثریت سے جیت گئے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں وہ کہتے تھے کہ میں پردھان سیوک ہوں۔ 2019 میں اس نے کہا کہ میں چوکیدار ہوں اور آج کہہ ر ہے ہیں کہ میں بھگوان کا اوتار ہوں۔

وزیر اعلی کیجریوال نے اتوار (26 مئی 2024) کو وزیر اعظم کے اس بیان کے خلاف احتجاج کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'ایکس' پر لکھا کہ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مودی جی فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل جائے گا اور کتنے دن جیل میں رہے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اور انتظامیہ کے اہلکار جائے حادثہ پر زخمیوں کو علاج کی فراہمی میں مصروف ہیں۔ واقعے کی وجوہات کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور جو بھی اس غفلت کا ذمہ دار ہوگا اسے نہیں بخشا جائے گا۔