Bharat Express

Article 370

جموں و کشمیر کی تشکیل نو(ترمیم) اورریزرویشن بل راجیہ سبھا میں منظورہوگیا۔ اسی دوران سپریم کورٹ نے بھی کشمیرکو ہندوستان کا اہم حصہ قراردیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اردو زبان میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دفعہ 370 کے تعلق سے جوفیصلہ آیا ہے وہ ایک تاریخی فیصلہ ہے

جموں و کشمیر کے ترقی کے سفر کو مزید مستحکم کرنے کے لیے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہماری حکومت کے وزراء اکثر وہاں جائیں گے اور لوگوں سے براہ راست بات چیت کریں گے۔

بی جے پی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ بندیل کھنڈ میں میزائل، ٹینک اور بم بنائے جائیں گے، لیکن آج تک بندیل کھنڈ میں ٹوائن بم بھی نہیں بنا پائے ہیں۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے آرٹیکل 370 کو ایک عارضی شق قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ صدر اسے منسوخ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرنے کا فیصلہ قانونی ہے۔

سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے فیصلے کو آئینی طور پر درست مانا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جموں وکشمیر اپنے ملک کا اٹوٹ حصہ ہے اوروہاں آرٹیکل 370 ایک غیرمستقل التزام تھا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جسٹس بی آر گوائی اور سوریہ کانت کے ساتھ اپنی طرف سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کی دفعہ 370 ایک عارضی شق ہے اور صدر کے پاس اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج کا یہ فیصلہ صرف قانونی فیصلہ نہیں، امید کی کرن ہے۔ روشن مستقبل کا وعدہ ہے اورایک مضبوط، متحد ہندوستان کی تعمیر کے ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔

آرٹیکل 370 معاملے پرسپریم کورٹ نے 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج فیصلہ سنایا گیا ہے۔ آئیے جموں وکشمیر کے انضمام سے متعلق آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے تک  کی کہانی آپ کو بتاتے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا دونوں نے محبوبہ مفتی کو نظر بند کیے جانے کے دعوے کی تردید کی ہے۔ ایک بیان میں، پولیس نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو گھر میں نظر بند نہیں کیا گیا ہے۔