Bharat Express

Abbas Ansari

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

مئو کے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی گزشتہ ماہ جیل سے باندہ اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی تھی۔ انتظامیہ نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک سے موت ہوئی ہے جبکہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں زہر دیا گیا ہے۔

غازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کی رہائی سے متعلق کہا کہ وہ اب انہیں مستقل ضمانت دلوانے کی کوشش کریں گے۔ پہلے پیرول پر عباس انصاری کو باہرلانے کی کوشش کی جارہی تھی۔

ذرائع کے مطابق عمر انصاری اور نکہت بانو کی عباس انصاری سے ملاقات جیل کے اندر تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔ اس دوران عباس انصاری بہت جذباتی ہو گئے اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ عباس انصاری سے ملاقات کے حوالے سے عمر انصاری نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ باپ کی موت کے بعد بیٹے کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔

مختار انصاری جو قتل سمیت کئی مقدمات میں سزا یافتہ تھے، باندہ جیل میں بند تھے۔ جمعرات کو وہ ہائی سکیورٹی سیل میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔ جس کے بعد انہیں رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے باندہ کے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر اپنے والد کا پوسٹ مارٹم دہلی ایمس کے ڈاکٹروں سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کی لاش ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو کزنوں کے حوالے کر دی گئی۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس اہلکاروں کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں اور دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی ہیں۔

مئو کے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی کہ 28 مارچ کی رات میں موت ہوگئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ تاہم فیملی کا کہنا ہے کہ ان کو کھانے میں زہردیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوئی ہے۔

سابق آئی پی ایس افسر نے کہاکہ یہ مختار انصاری کا طریقہ کار تھا۔ وہ جیل کانسٹیبلوں کے لیے گائے اور بھینسیں خریدتا تھا، ان کے لیے اسلحہ لائسنس بنوایا کرتا تھا اور وہی جیل کانسٹیبل 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد اپنی لائسنس یافتہ بندوقوں کے ساتھ مختار انصاری کے ساتھ سیکیورٹی میں جاتے تھے۔

مختار انصاری کے بھائی صبغت اللہ انصاری نے ایک انٹرویو میں الزام لگایاتھا کہ 'مختار کو سلو پوائزن دیا جا رہا ہے۔ لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ خدا پر یقین ہے کہ وہ بدلہ لے گا۔ اس کے جسم کو دیکھ کر معلوم نہیں ہوتا کہ کوئی بیمار ہے۔ لگتا ہے وہ سو رہا ہے۔ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں دیر ہے،اندھیر نہیں۔