مختار انصاری کے بیٹے اور رکن اسمبلی عباس انصاری۔ (فائل فوٹو)
مئو کے ایم ایل اے عباس انصاری کو ابھی تک والد اورمئوکے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کے جنازے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ اس سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس سے پہلے الہ آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا اورجنازے میں شامل ہونے کے لئے اجازت طلب کی گئی تھی۔ عباس انصاری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے راحت نہیں ملی ہے۔ انصاری فیملی جیل میں بند رکن اسمبلی عباس انصاری کو مختارانصاری کے جنازے میں شامل کرانا چاہتی تھی۔ اس کے لئے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی جانی تھی۔
ایم پی-ایم ایل اے کورٹ سے منسلک معاملوں کی سماعت کرنے والی جسٹس سنجے کمارسنگھ کی بینچ میں مختارانصاری کی فیملی کی عرضی مینشن ہونی تھی۔ یہ بینچ آج نہیں بیٹھی اوراس کے مقدمے جسٹس سمت گوپال کی بینچ میں ٹرانسفرکردیئے گئے۔ جسٹس سمت گوپال کی بینچ نے دوسری بینچ سے آئے کسی بھی مقدمے کو سننے سے انکارکردیا۔ اس وجہ سے مختارکی فیملی کی عرضی ہائی کورٹ میں مینشن نہیں ہوسکی ہے۔ اسی لئے انصاری فیملی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
قابل ذکرہے کہ 28 مارچ کی رات میں مختارانصاری کی موت ہوگئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ تاہم فیملی کا کہنا ہے کہ ان کو کھانے میں زہردیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوئی ہے۔ کئی سیاسی لیڈران نے بھی مختارانصاری کی موت پرسوال اٹھایا ہے۔
(اپڈیٹ ابھی جاری ہے)
بھارت ایکسپریس۔