اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی
دہرادون، 17 نومبر (بھارت ایکسپریس): اتراکھنڈ کی سیاست میں زبردستی تبدیلی مذہب کے معاملے پر کافی ہنگامہ ہوا ہے۔ دریں اثنا، اتراکھنڈ حکومت نے اس معاملے کو لے کر بڑا فیصلہ لیا ہے۔ حکومت نے جبری تبدیلی کو روکنے کے لیے کابینہ کے اجلاس میں بڑا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں تبدیلی مذہب کے قانون میں سخت ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت اب سے جبری تبدیلی مذہب قابل سزا جرم ہو گا۔ اس کے تحت سزا کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ نئے قانون میں زبردستی مذہب تبدیل کرانے پر 10 سال کی سزا کا انتظام ہے۔ اس کے بعد تبدیلی مذہب اور ‘لو جہاد’ جیسے معاملات پر پابندی لگ جائے گی۔ حال ہی میں دہلی میں شردھا قتل کیس کے بعد اب یہ معاملہ ایک بار پھر ملک بھر میں زیر بحث ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو اتراکھنڈ حکومت کی کابینہ کی میٹنگ میں 29 تجاویز لائی گئیں۔ جس کے تحت اتراکھنڈ میں تبدیلی مذہب قانون کو اب اتر پردیش سے زیادہ سخت کر دیا گیا ہے۔ جبری تبدیلی کو ریاست میں قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہوگی۔ کابینہ میں اس کی منظوری دے دی گئی ہے۔ جلد ہی یہ بل اسمبلی میں لایا جائے گا۔ پچھلے کچھ سالوں میں اتراکھنڈ میں زبردستی تبدیلی مذہب ایک بڑا چیلنج ثابت ہوا ہے۔
تبدیلی مذہب کے معاملے پر فیصلے کے علاوہ، اتراکھنڈ کی کابینہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ نینیتال ہائی کورٹ کو ہلدوانی منتقل کیا جائے گا۔ ایک عرصے سے اس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ اس کے علاوہ دھامی کابینہ میں کئی دیگر اہم امور کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلے کیے گئے ہیں۔