Bharat Express

علاقائی

بی جے پی نے جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے پیر (26 اگست) کو 15 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی تھی۔ اس سے قبل اسی دن تینوں مرحلوں کے لیے 44 امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی تھی۔

جھارکھنڈ کے الگ ریاست بننے کے بعد پہلی بار محکمہ ایکسائز میں کانسٹیبل کی تقرری کے لیے امتحان ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے متحدہ بہار میں سال 1980 میں اس محکمہ میں کانسٹیبل کی تقرری ہوئی تھی۔ جھارکھنڈ اسٹاف سلیکشن کمیشن کے ذریعہ کرائے جانے والے امتحان کے ذریعہ کل 583 آسامیوں پر تقرر کیا جانا ہے۔

راجستھان ہائی کورٹ کے حکم نے دو سے زیادہ بچوں والے سرکاری ملازمین کی پرموشن پر پابندی لگا دی ہے جسے خاندانی منصوبہ بندی کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

جی آرپی نے بتایا کہ جلگاؤں ضلع کے باشندہ حاجی شریف علی سید حسین اپنی بیٹی کے گھرکلیان جا رہے تھے۔ تبھی کچھ شرپشندوں نے مبینہ طورپراس شک میں ان کی پٹائی کردی کہ وہ گائے کا گوشت لے جا رہے ہیں۔

شاہنواز حسین نے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو پر بھی حملہ کیا۔ ریزرویشن اور ذات پات کی مردم شماری کو لے کر یکم ستمبر کو ہونے والے احتجاج پر شاہنواز حسین نے کہا کہ تیجسوی یادو ایکٹیو ہو گئے ہیں، لیکن اس سے پہلے وہ نظر نہیں آ رہے تھے۔

وزیر کے جنتا دربار کا انعقاد بلیا سب ڈویژن آفس کے احاطے میں کیا گیا۔ الزام ہے کہ جنتا دربار میں عام آدمی پارٹی کے سابق ضلع صدر محمد سیفی نے حملہ کرنے کی کوشش کی اور گری راج سنگھ کے خلاف نعرے لگائے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے جمعہ کے روزسوشل میڈیا پرپوسٹ میں کہا تھا کہ دوگھنٹے کے جمعہ بریک ختم کرکے آسام حکومت نے تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بعد سے ہی آسام حکومت پرمسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

ادے بھان نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کا ووٹ فیصد 28 فیصد سے بڑھ کر 47 فیصد ہو گیا ہے، جب کہ بی جے پی کا ووٹ فیصد 58 فیصد سے کم ہو کر 46 فیصد ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس نے ہریانہ میں پانچ سیٹیں جیتی ہیں اور تین سیٹوں پر بہت کم فرق سے الیکشن ہاری ہے۔

ہریانہ کے چرخی دادری ضلع میں بیف کھانے کے شک میں دو مزدوروں کو بری طرح سے پیٹا گیا تھا۔ پٹائی اتنی خطرناک طریقے سے کی گئی تھی کہ مغربی بنگال کے رہنے والے صابرملک کی موت ہوگئی جبکہ دوسرا شخص شدید طورپرزخمی ہے۔

شیام رجک چھ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور پھلواری علاقے میں ان کا کافی اثر و رسوخ سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ، آر جے ڈی نے انہیں 2020 کے اسمبلی انتخابات میں پھلواری سیٹ سے ٹکٹ نہیں دیا۔ اس کے بعد انہیں 2022 قانون ساز کونسل میں ٹکٹ دینے پر بھی غور نہیں کیا گیا۔