Bharat Express

J-K as international film shooting destination: جموں کشمیر کو فلموں کی شوٹنگ کیلئے پسندیدہ مقام بنانے میں مددگار ثابت ہوگا جی20 اجلاس

امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں فلم سازوں کے ذریعہ یونین ٹیریٹری کے خوبصورت مقامات کی تلاش کی جائے گی اور جی 20 اجلاس سے خطے میں فلمی سیاحت کو تقویت ملے گی۔

J-K as international film shooting destination: سری نگر میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس جموں و کشمیر کو بین الاقوامی فلموں کی شوٹنگ کی نئی منزل کے طور پر پیش کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔ 22 مئی 2023 کو سری نگر میں جی 20 مندوبین کی تین روزہ ٹورازم ورکنگ گروپ میٹنگ کا آغاز “فلم ٹورازم فار اکنامک اینڈ کلچرل پرزرویشن” کے ضمنی پروگرام سے ہوا۔ شرکاء نے فلمی سیاحت کی اہمیت ، معیشت اور ثقافت پر اس کے اثرات پر غور کیا۔ انہوں نے متفقہ طور پر اس حقیقت پر اتفاق کیا کہ جموں کشمیر فلموں کی شوٹنگ کے لیے بہترین جگہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں فلم سازوں کے ذریعہ یونین ٹیریٹری کے خوبصورت مقامات کی تلاش کی جائے گی اور جی 20 اجلاس سے خطے میں فلمی سیاحت کو تقویت ملے گی۔ یاد رہے کہ 1990 تک کشمیر بالی ووڈ کا دوسرا گھر تھا۔  1949 میں آنجہانی راج کپور نے اپنی فلم برسات کے کچھ سیکونس کشمیر میں شوٹ کیے، اس کی پر سکون خوبصورتی کو ناظرین تک پہنچایا۔

اس کے بعد کشمیر بہت سے فلم پروڈیوسروں کی توجہ کا علاقہ بن گیا۔ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں بالی ووڈ کی کئی فلمیں، جن میں ‘کشمیر کی کلی’ (1964)، ‘جب جب پھول کھلے’ (1965) اور ‘بوبی’ (1973) شامل ہیں، کشمیر میں شوٹنگ کی گئی۔ ان فلموں کے گانے آنے والی نسلوں کے لیے پسندیدہ رہے۔ تاہم، نوے کی دہائی کے اوائل میں جموں و کشمیر میں شورش پھوٹ پڑنے کے بعد فلم سازوں کو غیر یقینی صورتحال اور افراتفری کی وجہ سے خطے کے ساتھ تعلقات ختم کرنے پر مجبور ہونا پڑا جو کہ پاکستان کے زیرنگرانی دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے تشدد کی وجہ سے پھیلی تھی۔ شورش کی وجہ سے سینما ہال جلائے گئے، فنکاروں اور فلم انڈسٹری سے وابستہ دیگر افراد کو دھمکیاں دی گئیں۔

 بالی ووڈ نے 2000 کے بعد جموں و کشمیر میں واپسی کی جب کشمیر میں ‘مشن کشمیر’ اور ‘حیدر’ جیسی فلموں کی شوٹنگ ہوئی۔ لیکن واپسی نامکمل رہی کیوں کہ گرنیڈ پھینکنے، کراس فائرنگ اور پتھراؤ جیسے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ 5 اگست 2019 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے آئین کی ایک عارضی شق آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا۔ ، اورجموں کشمیرکو مکمل طور پر یونین آف انڈیا میں ضم کر دیا۔ اس اقدام نے جموں و کشمیر خصوصاً کشمیر میں امن کی واپسی کا آغاز کیا۔ اس نے پاکستان کے زیر اہتمام دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی بالادستی کا خاتمہ کیا۔ ہمالیہ کے خطے میں ایک نئی صبح کے آغاز نے جموں و کشمیر کو امن، خوشحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن کیا۔سال 2021 میں  حکومت نے ایک نئی جموں کشمیر فلم پالیسی’ کا آغاز کیا جس کا مقصد مرکزی زیر انتظام علاقہ کو فلم سازوں کے لیے فلم کی شوٹنگ کی پہلی پسند کے طور پر تیار کرنا اور فلم سازی کے سنہری دور کو واپس لانا ہے۔ جس کا اثر اب دکھنے لگا ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read