گوتم اڈانی 70 سال کی عمر ہوجائیں گے ریٹائر ، اڈانی گروپ کی سلطنت کی کمان بیٹوں اور بھتیجوں کو یکساں مل سکتی ہے ذمہ داری
ملک کے بڑے کاروباری گروپوں میں ایک نسل سے دوسری نسل کو کنٹرول کی منتقلی ہمیشہ سے ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔ ریلائنس سے لے کر گودریج اور کے کے مودی گروپ تک کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں کاروباری سلطنتوں کی تقسیم سے متعلق تنازعات عدالت تک پہنچ چکے ہیں اور سرخیوں میں رہے ہیں۔ ملک کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی پہلے ہی اپنے خاندان میں ایسی متنازعہ صورتحال سے بچنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرتے نظر آ رہے ہیں۔
گوتم اڈانی 8 سال میں ریٹائر ہو جائیں گے
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ 70 سال کے ہونے پر ریٹائر ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس وقت گوتم اڈانی کی عمر 62 سال ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ اگلے 8 سالوں میں فعال کاروبار سے ریٹائر ہو سکتے ہیں ۔ گوتم اڈانی کے منصوبے کے مطابق ان کے بعد گروپ کی قیادت کی ذمہ داری ان کے بیٹوں اور بھتیجوں کے کندھوں پر آئے گی۔ اس تبدیلی کا نفاذ 2030 سے شروع ہو سکتا ہے۔
اب بیٹا اور بھتیجا یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں
رپورٹ کے مطابق گوتم اڈانی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اڈانی گروپ کی لاکھوں کروڑوں کی بزنس ایمپائر ان کے بیٹے کرن اڈانی اور جیت اڈانی اور بھتیجے پرنو اڈانی اور ساگر اڈانی سنبھالیں گے۔ گوتم اڈانی کے بڑے بیٹے کرن اڈانی فی الحال اڈانی پورٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں، جب کہ جیت اڈانی اڈانی ایئرپورٹس کے کام کاج کو سنبھال رہے ہیں۔ اسی طرح پرنب اڈانی اس وقت اڈانی انٹرپرائزز کے ڈائریکٹر ہیں، جب کہ ساگر اڈانی کو اڈانی گرین انرجی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ملا ہے۔
بیٹوں اور بھتیجوں کو یکساں ذمہ داری مل سکتی ہے
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گوتم اڈانی کی ریٹائرمنٹ کے بعد چاروں جانشینوں کو گروپ میں مساوی ذمہ داری مل سکتی ہے۔ ان کے بعد گروپ کے چیئرمین کی ذمہ داری ان کے بڑے بیٹے کرن اڈانی یا بھتیجے پرنو اڈانی کو مل سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وراثت کی منتقلی اڈانی فیملی ٹرسٹ کے ذریعے ہو سکتی ہے۔ اس منتقلی کے لیے خفیہ معاہدہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جانشینی پر گوتم اڈانی کی رائے
گوتم اڈانی کے مطابق کاروبار کو پائیدار بنانے کے لیے جانشینی ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ وہ بلومبرگ کو ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں – کاروبار کی پائیداری کے لیے جانشینی بہت اہم ہے۔ میں یہ فیصلہ اگلی نسل پر چھوڑ رہا ہوں۔ قیادت کی تبدیلی اورگینک، بتدریج اور منظم ہونا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس