سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن
یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم کے ذریعہ دیئے گئے بیان پر سیکولر سیول کوڈ پرسماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ وزیر اعظم سیکولر سیول کوڈ کی آڑ میں ملک کے آئین کو بدلنا چاہتے ہیں۔ وہ ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ہیں اور ملک کے آئین کو ہندو قوم کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ وہ خود سیکولر لفظ سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ آئین سے لفظ سیکولر کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ وہ آج کل لفظ سیکولر کی بات کیسے کر رہےہیں ؟ یہ لوگ سیکولرازم کا پرچم بلند کرنے والے نہیں ہیں۔
یو سی سی یا سیکولر سول کوڈ کی آڑ میں ان کا منصوبہ آئین میں تبدیلی اور ریزرویشن کو ختم کرنے کا ہے۔ اس بہانے وہ آئین کو ہندو راشٹر کی طرف لے جا سکتے ہیں ۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل ہی بی جے پی نے کہا تھا کہ ہم آئین بدلیں گے اور بی جے پی آئین کو بدلنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اب بتائیں کہ ریزرویشن کے بارے میں کیا تبدیلی کی جائے گی اور کیا کیا جائے گا۔ اقلیتوں کے حقوق کیا ہو نگے؟ کیا ملک ہندو راشٹر کی طرف بڑھے گا؟ یہ سیکولرازم کی تعریف نہیں ہے۔
یہ ملک تنوع میں اتحاد کا ملک ہے۔
مذہب یا ذات پات کے نام پر کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوتا اسے سیکولرازم کہتے ہیں۔ یہ لوگ آئین میں تبدیلی کر کے ریزرویشن کو ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے پرسنل لاز کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آج اقلیتیں پریشان ہیں۔ کیا ملک کے قانون بنانے والے غلط تھے؟ جنہوں نے آئین بنایا۔ یہ ملک تنوع میں اتحاد کا ملک ہے، یہ ایک مذہبی ملک ہے۔ جہاں ہر ایک کے مختلف مذاہب ہیں اور انہیں منانے کے مختلف طریقے ہیں۔ ہمارے ملک میں یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم سب ایک ہی ضابطے پر عمل کریں۔
ہم مکمل طور پر یو سی سی کے خلاف ہیں۔
سیکولرازم کی مثال اس وقت تھی جب ہندو اور مسلمانوں نے مل کر انگریزوں کو بھگا دیا۔ 1857 میں 60 ہزار علمائے کرام کو قتل کر دیا گیا اور دہلی سے لاہور تک کنویں بھرے گئے۔ درختوں پر لاشیں لٹک رہی تھیں۔ آج 75 سال بعد سی اے اے قانون آیا ہے۔ ہم مکمل طور پر یو سی سی کے خلاف ہیں۔
اعظم گڑھ میں سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے نفیس احمد نے الزام لگایا ہے کہ وہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں دھرمیندر یادو کی موجودگی میں ایس پی کے پلیٹ فارم سے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سوال پر ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ سماج وادی پارٹی میں ہندوؤں اور مسلمانوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ بلکہ ایس پی میں ہی مسلمانوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہیں۔ ہماری پارٹی میں کوئی ہندو مسلم مسئلہ نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس–