Bharat Express

Azam Khan Y Security: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کو ایک بار پھر وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی گئی

خبر ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ میٹنگ کا اہم ایجنڈا تنظیم کی مضبوطی اور لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی سے متعلق تھا۔ میٹنگ کے بعد اکھلیش یادو آم کھانے ملیح آباد روانہ ہو گئے۔ اعظم خان بھی بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ دعوت میں نظر آئے۔

Azam Khan Y Security: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان (ایس پی لیڈر اعظم خان) کو ایک بار پھر وائی زمرہ کی سیکورٹی دی گئی ہے۔ رام پور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کی سفارش پر وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔لیکن  کل، اتر پردیش پولیس کے سیکورٹی ڈپارٹمنٹ نے اعظم خان کو جھٹکا دیتے ہوئےوائی زمرہ کی سیکورٹی کو ہٹا دیاتھا۔ خط کے مطابق اعظم خان کو وائی کیٹیگری کی سیکیورٹی برقرار رکھنے کا جواز نظر نہیں آتا۔ یہ اجلاس 8 نومبر 2022 کو وی وی آئی پیز کی سیکیورٹی کے حوالے سے منعقد ہواتھا۔ اجلاس میں اعظم خان کی سیکیورٹی کا فیصلہ کیا گیاتھا۔لیکن کل اچانک سے اترپردیش پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اچانک سیکورٹی واپس لے لی تھی۔ جبکہ آج ایک بار پھر ڈی ایم اور ایس پی کی سفارش پر دوبارہ وائی زمرے کی سیکیوریٹی بحال کردی گئی ہے۔  وی وی آئی پیز کو وائی کیٹگری سیکیورٹی کے تحت کل 11 جوان ملتے ہیں۔ حفاظتی حصار میں دو کمانڈوز اور دو پی ایس او بھی موجود ہوتےہیں۔

آم کی دعوت میں باپ بیٹا اکھلیش کے ساتھ نظر آئے

لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے اعظم خان سیاسی طور ر کافی سرگرم ہو گئے ہیں۔ اعظم خان صحت یاب ہونے کے بعد پارٹی کارکنوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ منگل کو اعظم خان کو اکھلیش یادو کے ‘ایم وائی’ اسٹریٹیجی کو آگے بڑھاتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے لکھنؤ میں اکھلیش یادو کے ساتھ دو گھنٹے سے زیادہ وقت گزارا۔ خبر ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ میٹنگ کا اہم ایجنڈا تنظیم کی مضبوطی اور لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی سے متعلق تھا۔ میٹنگ کے بعد اکھلیش یادو آم کھانے ملیح آباد روانہ ہو گئے۔ اعظم خان بھی بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ دعوت میں نظر آئے۔ رام پور میں اعظم خان پارٹی لیڈروں اور کارکنوں سے ملاقات کر کے 2024 کے عام انتخابات کے لیے میدان تیار کر رہے ہیں۔

اعظم-اکھلیش میں تلخیاں ختم

اعظم خان اور اکھلیش یادو کی اس ملاقات اور دیر تک گفتگو کو دیکھتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا  ہے کہ اب تک جو دونوں رہنماوں کے درمیان تلخیوں اور دوریوں کے تئیں جو قیاس آرائیاں تیز تھیں وہ سب سراب ثابت ہوگئی ہیں ۔ دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کو کھلے دل سے قبول کرتے ہوئے پارٹی کے استحکام کیلئے کام کرنے کو ترجیح دیا ہے اور چھوٹی موٹی باتوں کو بھلا کر پارٹی کے مفاد کو نظر میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایسے میں 2024 سے پہلے ایک بار پھر آپ اکھلیش یادو اور اعظم خان کو متعدد پلیٹ فارم پر ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read