بہار اور بنگال میں تشدد کیوں رکنے کا نام نہیں لے رہا، حکومت فسادات پرکیا ووٹو ں کی سیاست کرنا چاہتی ہے؟
Votes and Violence: مغربی بنگال اور بہار میں رام نومی پر شروع ہونے والا تشدد اب بھی تھمنے کا نام کیوں نہیں لے رہے ۔ اس تشد دمیں کتنے لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا اور بے شمار لوگوں کو بے گناہ ہوتے ہوئے بھی جیل کی سزاکاٹنے ہوگی ،یہ سب سوال ہیں جو بہت ہی اہم اور سنجیدہ ہیں، جس کا جواب آسانی سے نہیں مل سکتا ہے، بہار شریف اور ساسارام کے ساتھ ساتھ مغربی بنگال کے ہاوڑہ اور ہوگلی میں بھی تشدد کے اہم واقعات ہوئے ہیں۔ آتشزدگی اور تشدد کی وجہ سے پولیس نے دونوں ریاستوں میں 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بنگال میں تشدد کے بعد سے ٹی ایم سی اور بی جے پی ایک دوسرے پر الزام لگاے رہے ہیں ۔
مغربی بنگال اور بہار میں تشدد کے واقعات رکنے کانام نہیں لے رہے ہیں۔ پتھراؤ، آتش زنی ہو رہی ہے۔ رام نومی سے شروع ہونے والےتشدد کی آگ اب بھی بھڑک رہی ہے۔
بنگال میں پہلے ہاوڑہ جلتا رہا۔ پھر ہگلی جلتی رہی ۔ اس کے بعد رسدہ ریلوے اسٹیشن پر تشدد پھوٹا ۔ فسادیوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پتھراؤ ہوئی۔ اس دوران ریلوے اسٹیشن کے اندر بھی جئے شری رام کے نعرے گونجے۔ ٹی ایم سی اور بی جے پی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں۔ دیگھا کی سرزمین سے ممتا بنرجی ایک بار پھر بی جے پی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتی نظر آئیں اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جہاں بی جے پی وہاں فسادات ہوں گے۔
دوسری جانب بہار شریف میں رام نومی جلوس کے دوران پرتشدد کےواقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے 130 افراد کو گرفتار کیا ہے، جب کہ 15 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بنگال اور بہار میں تشدد پر ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی ریاست میں تشدد ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ بہار شریف میں 100 سال پرانا مدرسہ جلایا گیا، لیکن نتیش نے کچھ نہیں کہا۔ مسلمانوں کی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے پیچھے سازش ہے۔ سی ایم نتیش اور تیجسوی ریاست کے مسلمانوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
تشدد پر شور مچانے کے درمیان، پی. بنگال کے گورنر C.V. آنند بوس نے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ متاثرین کو یقین دلایا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بنگال میں ہندو مسلم کے نام پر جو ننگا ناچ ہو رہا ہے ۔ 2024 کی بی جے پی اور ٹی ایم سی دونوں کی ساکھ سے جڑی ہوئی ہے۔ اس لیے ممتا اپنے میدان پراور بی جے پی اپنے ، لیکن اس سب کے درمیان عام عوام کو پس رہی ہے ۔
-بھارت ایکسپریس