الیکشن کمیشن نے نے شیو سینا کا نام اور نشان وزیر اعلی ٰ ایکناتھ شندے (Eknath Shinde) کے گروپ کے نام کردیا ہے۔ اس کے بعد سے ہی مہاراشٹر میں ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے گروپ کے لیڈروں کے بیچ بیان بازی جاری ہے۔ ٹھاکرے گروپ لگاتار الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کررہا ہے ۔ شیو سینا (یوبی ٹی) کے لیڈر اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے راوت نےسنگین الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ انتخابی نشان(تیر وکمان ) اور نام حاصل کرنے کے لئے اب تک 2,000 کروڑ روپے کا لین دین ہوچکا ہے۔ ٹھاکرے گروپ کا کہنا ہے کہ پیر 20 فروری کو اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے اور انصاف کی اپیل کریں گے۔
تاہم، مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کی قیادت میں دھڑے سے تعلق رکھنے والے قانون ساز سدا سرونکر نے اس دعوے کی تردید کی اور پوچھا، “کیا سنجے راوت (Sanjay Raut)خزانچی ہیں؟”
یہ 100 فیصد درست ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ حکمران اتحاد کے قریبی ایک بلڈر نے انہیں یہ بات بتائی۔جلد ہی کئی باتوں کو سامنے لائیں گے ۔ اس سے پہلے ہندوستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔
الیکشن کمیشن نے جمعہ کو ایکناتھ دھڑے کو اصل شیو سینا کے طور پر تسلیم کیا اور انہیں انتخابی نشان ‘کمان اور تیر’ الاٹ کرنے کا حکم دیا۔
سنجے راوت نے اتوار کو کہا کہ شیوسینا کا نام خریدنے کے لیے 2000 کروڑ روپے کوئی چھوٹی رقم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ایک سودے بازی ہے۔
मुझे यकीन है…
चुनाव चिन्ह और नाम हासिल करने के लिए अब तक 2000 करोड़ के सौदे और लेन-देन हो चुके हैं…
यह प्रारंभिक आंकड़ा है और 100 फीसदी सच है..
जल्द ही कई बातों का खुलासा होगा.. देश के इतिहास में ऐसा कभी नहीं हुआ था.@ECISVEEP @PMOIndia pic.twitter.com/qokcT3LkBC— Sanjay Raut (@rautsanjay61) February 19, 2023
امیت شاہ پر راوت کا جوابی حملہ
امت شاہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے راوت نے کہا کہ مہاراشٹرا نے کبھی بھی شاہ کے الفاظ کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ کون جیتا اور کون ہارا، اس کا فیصلہ ریاست کے عوام کریں گے۔ ہم نے پیگاسس کے بارے میں بھی سوالات پوچھے۔ سپریم کورٹ گئے اور کلین سیٹ حاصل کی۔ سب جانتے ہیں کہ یہاں کیا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے سوال ملک کے سوال ہیں۔ ای وی ایم مشینوں کو ہیک کیا جا رہا ہے، اسرائیل کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ حکومت کو ان تمام معاملات پر جواب دینا چاہیے۔
راوت نے ٹویٹ کیا، “مجھے تصدیق شدہ اطلاع ملی ہے کہ شیو سینا کا نام اور شناخت حاصل کرنے کے لیے 2000 کروڑ روپے کا سودا کیا گیا تھا۔ یہ ابتدائی اعداد و شمار ہے اور یہ 100% درست ہے۔ بہت سی چیزیں جلد منظر عام پر لائیں گے۔ اس ملک کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔”
ادھو ٹھاکرے کا نام لیے بغیر، شاہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے چیف منسٹر کا عہدہ بانٹنے کا کوئی معاہدہ نہیں تھا۔
شیوسینا نے 2019 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی سے اپنا اتحاد توڑ دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی چیف منسٹر کا عہدہ بانٹنے کے وعدے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے بعد میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کانگریس کے ساتھ مہاراشٹر وکاس اگھاڑی اتحاد بنانے کے لیے اتحاد کیا، جس نے شندے کے بغاوت سے قبل جون 2022 تک مہاراشٹر پر حکومت کی۔
-بھارت ایکسپریس