'ٹاسک فورس کی رفتار سست '، سپریم کورٹ نے کولکاتہ عصمت دری معاملے پر سی بی آئی سے مانگی نئی اسٹیٹس رپورٹ
سپریم کورٹ نے منگل 15 اکتوبر کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت شروع کی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو مطلع کیا کہ کیس کی تحقیقات “انتہائی سنجیدگی” کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے نئی اسٹیٹس رپورٹ جمع کرائی ہے۔ اس میں ہم نے یہ بھی بتایا ہے کہ نچلی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کیا کہا؟
اس پر سی جے آئی نے کہا کہ سی بی آئی نے بتایا ہے کہ تحقیقات کی بنیاد پر سیالدہ کورٹ میں 7 اکتوبر کو چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس میں عصمت دری اور قتل کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ اسٹیٹس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیس میں دیگر افراد کےرول کی تحقیقات جاری ہیں۔ سی بی آئی اسپتال میں مالی بے ضابطگیوں کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کی اسٹیٹس رپورٹ بھی ہمیں دی جائے۔
سی جے آئی نے مزید کہا کہ سی بی آئی متاثرہ کے والدین سے رابطے میں ہے۔ انہیں تحقیقات سے متعلق اپ ڈیٹس دی جا رہی ہیں۔ نئی اسٹیٹس رپورٹ 3 ہفتوں میں دی جائے۔ ہم ملک بھر کے ڈاکٹروں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی نیشنل ٹاسک فورس کی رپورٹ بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹروں کی حفاظت کے معاملے پر سی جے آئی نے کیا کہا؟
سی جے آئی نے کہا کہ ٹاسک فورس نے 4 ذیلی گروپ بنائے ہیں ،لیکن کام کی رفتار سست دکھائی دیتی ہے۔ ٹاسک فورس کے بہت کم میٹنگ ہوئی ہے ۔ آخری میٹنگ 9 ستمبر کو ہوئی تھی۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ٹاسک فورس کو 1700 سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ 7800 اسپتالوں نے اپنی رپورٹس دی ہیں۔ ٹاسک فورس طویل المدتی حل کے لیے کام کر رہی ہے۔ تو اس میں کچھ وقت لگ رہا ہے۔ اس پر سی جے آئی نے کہا کہ مرکزی حکومت کو دیکھنا چاہئے کہ ٹاسک فورس مقررہ وقت میں اپنا کام مکمل کر سکتی ہے۔ ٹاسک فورس کے باقاعدہ میٹنگ ہونے چاہئیں۔ ٹاسک فورس ہماری اگلی سماعت تک اپنی تجاویز پر رپورٹ پیش کرے۔ سماعت 3 ہفتوں کے بعد ہوگی۔
بھارت ایکسپریس