Bharat Express

راجستھان: گہلوت سی ایم کی کرسی نہیں چھوڑنا چاہتے اور پائلٹ سی ایم سے کم کسی چیز کے لئے تیار نہیں

راجستھان میں وزیر اعلی اشوک گہلوت اور سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ کے درمیان تنازعہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ بے وقعت، فضول کے بعد غدار جیسے الفاظ استعمال ہونے لگے ہیں۔

اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ

نئی دہلی، 28 نومبر (بھارت ایکسپریس): راجستھان میں وزیر اعلی اشوک گہلوت اور سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ کے درمیان تنازعہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ بے وقعت، فضول کے بعد غدار جیسے الفاظ استعمال ہونے لگے ہیں۔

جولائی 2020 میں، جب سچن پائلٹ نے اپنے 20 کے قریب ایم ایل ایز کے ساتھ بغاوت کی تھی، اشوک گہلوت نے انہیں نااہل اور نالائق قرار دیا تھا۔

حال ہی میں ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اشوک گہلوت نے سچن پائلٹ کو غدار تک کہہ دیا۔

سچن پائلٹ نے گہلوت کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ اشوک گہلوت جیسے سینئر لیڈر کو ایسی زبان استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔

اس دوران کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال 29 نومبر کو جے پور کا دورہ کرنے والے ہیں۔

راجستھان کی سیاست اور بھارت جوڑو یاترا

سرکاری طور پر ان کے دورے کا مقصد راجستھان میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی تیاریوں کا جائزہ لینا ہے۔ راہل گاندھی دسمبر کے پہلے ہفتے میں راجستھان میں داخل ہوں گے۔

میڈیا کے لئے یہ قیاس کرنا بہت فطری ہے کہ کیا وینوگوپال کانگریس ہائی کمان کا کوئی پیغام یا فارمولہ لے کر جے پور آ رہے ہیں؟

یہ بتانا مشکل ہے کہ وینوگوپال کچھ لے کر جے پور جارہے ہیں یا نہیں، لیکن ایک سوال جو ہر کسی کی زبان پر ہے وہ یہ ہے کہ کانگریس اس مسئلہ کو حل کرنے میں کامیاب کیوں نہیں ہے۔

کانگریس کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینئر سیاسی تجزیہ کار رشید قدوائی اسے کانگریس ہائی کمان کی ناکامی قرار دیتے ہیں۔

جے پور میں مقیم سینئر صحافی اودھیش اکودیا کا کہنا ہے کہ کانگریس ہائی کمان اس کو حل کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اشوک گہلوت وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑنا نہیں چاہتے اور سچن پائلٹ وزیر اعلیٰ سے کم کسی چیز کے لئے تیار نہیں ہیں۔

رشید قدوائی کے مطابق کانگریس کے نو منتخب قومی صدر ملکارجن کھڑگے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے گاندھی خاندان کی طرف دیکھتے ہیں۔

کسی حد تک وہ درست بھی ہیں کیونکہ پچھلی بار جب بحران آیا تو گاندھی خاندان اور خاص طور پر پرینکا گاندھی نے احمد پٹیل کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کیا تھا۔

سچن پائلٹ واپس آئے، گہلوت نہ صرف وزیر اعلیٰ رہے بلکہ سچن پائلٹ کو نہ تو دوبارہ نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا اور نہ ہی انہیں ریاستی صدر بنایا گیا۔

کانگریس کے پاس  اس مسئلہ کو حل کرنے  کا کیا آپشن ہے؟

رشید قدوائی کے مطابق اگر کانگریس ہائی کمان چاہے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے کیونکہ ہائی کمان کے پاس بہت سے آپشن ہیں۔ ان کے اختیارات کا حوالہ دیتے ہوئے، رشید کہتے ہیں-

پہلا طریقہ یہ ہے کہ اراکین اسمبلی کی رائے لینے کا کام جو 25 ستمبر 2022 کو نہیں ہوسکا تھا، اسے مکمل کیا جائے اور اس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ قومی صدر کھڑگے کہہ سکتے ہیں کہ فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور اگلا الیکشن گہلوت کی قیادت میں لڑا جائے گا۔

تیسرا طریقہ یہ ہے کہ پارٹی یہ اعلان کرے کہ سچن پائلٹ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔

راشد قدوائی کے مطابق، راجستھان کے بحران کے لئے آپشنز کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ کانگریس کی سیاسی سوچ اب بھی پرانی طرز پر چل رہی ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری اور میڈیا سربراہ جے رام رمیش نے جمعہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنازعہ کا حل تلاش کیا جائے گا اور اس سے کانگریس پارٹی مضبوط ہوگی۔ جے رام رمیش نے کہا تھا کہ پارٹی کو گہلوت اور پائلٹ دونوں کی ضرورت ہے۔

اس پر رشید قدوائی کا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی کو اس وقت سرجری کی ضرورت ہے اور جے رام رمیش ہومیوپیتھی کی دوا دے رہے ہیں۔

تو سوال یہ ہے کہ کانگریس ہائی کمان سرجری کیوں نہیں کر پا رہی ہے اور اشوک گہلوت کا رویہ اچانک اتنا سخت کیوں ہو گیا ہے۔

اس کے جواب میں رشید قدوائی کا کہنا ہے کہ اشوک گہلوت کو لگتا ہے کہ کانگریس ہائی کمان اس وقت کمزور ہے۔

Also Read