'لوگوں کے اچھے دن کب آئیں گے'، مایاوتی نے پی ایم مودی کے 'فرقہ وارانہ' بیان پر کیا پلٹ وار، دی یہ نصیحت
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے فرقہ وارانہ سول کوڈ پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر تیکھا ردعمل دیا ہے ۔ بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ حکومت کو آئین کے مطابق سیکولرازم کی پیروی کرنی چاہئے، یہ سچی حب الوطنی اور راج دھرم ہے۔ اس دوران بی ایس پی سپریمو نے غریبی، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل پر مرکزی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔
پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے مایاوتی نے سوشل میڈیا سائٹ ‘X’ پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ ‘وزیراعظم کی جانب سے 15 اگست کو لال قلعہ سے کیا بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے تمام مذاہب کے یکساں احترام کے ساتھ سیکولرازم کے اصول کے آئینی نظام کو ‘فرقہ وارانہ’ کہنا مناسب ہے؟ حکومت آئین کی منشاء کے مطابق سیکولرازم پر عمل کرے، یہی حقیقی حب الوطنی اور راج دھرم ہے۔
1. पीएम द्वारा कल 15 अगस्त को लाल क़िले से बाबा साहेब डा. भीमराव अम्बेडकर द्वारा सभी धर्मों का एक-समान सम्मान के धर्मनिरपेक्षता के सिद्धान्त की संवैधानिक व्यवस्था को ’कम्युनल’ कहना क्या उचित? सरकार संविधान की मंशा के हिसाब से सेक्युलरिज्म का पालन करे यही सच्ची देशभक्ति व राजधर्म।
— Mayawati (@Mayawati) August 16, 2024
مایاوتی نے پی ایم مودی پر کسا طنز
مایاوتی نے مزید لکھا، ‘صرف یہی نہیں بلکہ یہ کس حد تک درست ہے کہ وزیراعظم ملک کے سلگتے ہوئے قومی مسائل جیسے بے پناہ غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور پسماندگی وغیرہ سے متاثر ہونے والے تقریباً 1.25 ارب لوگوں میں امید کی کوئی نئی کرن نہیں جگا پانا بھی کتنا صحیح؟ عوام کے ‘اچھے دن’ کب آئیں گے؟
بی ایس پی سپریمو سے پہلے کانگریس نے بھی پی ایم مودی کے اس بیان پر تیکھا ردعمل دیا۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے پی ایم مودی پر آئین ساز ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی توہین کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ امبیڈکر نے ہندو پرسنل لا میں جن بڑی اصلاحات کی وکالت کی تھی ان کی آر ایس ایس اور جن سنگھ نے مخالفت کی تھی۔
درحقیقت یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے سیکولر سول کوڈ کی وکالت کرتے ہوئے ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک اور ایک قوم، ایک انتخاب بنانے کی قرارداد کی وکالت کی تھی۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ مانتا ہے کہ ہم جس سول کوڈ کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ دراصل فرقہ وارانہ اور امتیازی ضابطہ ہے۔
بھارت ایکسپریس