ممبئی کے اسپتال میں موبائل ٹارچ کی روشنی میں بچے کی سیزرین ڈیلیوری، ماں اور نومولود دونوں کی موت
ملک کی مالیاتی راجدھانی ممبئی کے ایک اسپتال میں لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں کے ایک اسپتال میں ڈاکٹروں نے موبائل ٹارچ جلا کر ایک خاتون کی سیزیرین ڈیلیوری کی۔ جس کے بعد ماں اور بچہ دونوں، یعنی ماں اور نوزائیدہ بچے کی موت ہو گئی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ واقعہ سشما سوراج میٹرنٹی ہوم میں پیش آیا۔جسے بی ایم سی چلاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متوفی (خاتون) کا نام Sahidun ہے اور اس کے شوہر کا نام Khusruddin Ansari بتایا جاتا ہے۔ مقتولہ کا شوہر ایک ٹانگ سے معذور ہے۔ معلومات کے مطابق ان دونوں کی شادی تقریباً ایک سال (11 ماہ) قبل ہوئی تھی۔
اہل خانہ کا یہ الزام ہے کہ ؟
لواحقین کا الزام ہے کہ اسپتال کی لائٹس بند ہونے کے 3 گھنٹے بعد بھی جنریٹر شروع نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ گھر والوں نے بتایا کہ خاتون مکمل طور پر صحت مند تھیں اور حمل کے دوران کیے گئے تمام ٹیسٹوں کی رپورٹس بھی صحیح تھیں ۔ خاتون کو 29 اپریل کو صبح 7 بجے سشما سوراج میٹرنٹی ہوم میں داخل کرایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے خاتون کو دن بھر بھرتی رکھا۔ رات 8 بجے کے قریب بتایا گیا کہ نارمل ڈیلیوری ہوگی۔ لیکن جب گھر والے خاتون سے ملنے پہنچے تو وہ خون میں لت پت تھی۔
مقتولہ کی ساس نے کیا کہا؟
Khusruddin Ansari کی والدہ یعنی مقتول کی ساس نے بتایا کہ ڈاکٹر اس کے پیٹ میں چیرا لگانے کے بعد اس کے دستخط لینے آئے تھے۔ اس وقت ڈاکٹروں نے کہا کہ Sahidun کو فالج کا حملہ ہوا ہے اور سی سیکشن ضروری ہے۔ اس دوران اسپتال کی لائٹ چلی گئی۔ لیکن اسپتال کے ڈاکٹروں نے مریض کو دوسرے اسپتال میں ریفر نہیں کیا۔ وہ مریض کو آپریشن تھیٹر لے گئے اور وہاں موبائل فون کی ٹارچ جلا کر سیزرین ڈیلیوری کروائی۔ بچے کی پیدائش کے دوران موت ہو گئی۔
جاں بحق ہونے والی خاتون کی ساس نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ماں بچ جائے گی۔ یہ کہتے ہوئے انہوں نے (ڈاکٹروں) نے مریض کو سیون اسپتال لے جانے کو کہا۔ لیکن تب تک خاتون کی موت ہو چکی تھی۔ اسپتال میں آکسیجن کا نظام نہیں تھا۔
دوسری جانب متوفی خاتون کے شوہر نے ڈاکٹروں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خسر الدین نے کہا ہے کہ جس طرح وہ تکلیف میں ہیں ۔اسی طرح ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی سزا ملنی چاہیے۔
بھارت ایکسپریس