غازی پور سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار افضال انصاری نے اپنا ووٹ ڈال کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
غازی پور سیٹ سے ایم پی اور سماج وادی پارٹی کے امیدوار افضال انصاری کی مشکلات کم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ان کا سیاسی مستقبل الہ آباد ہائی کورٹ سے جلد آنے والے فیصلے پر منحصر ہے۔ اس کیس کی سماعت آج ہائی کورٹ میں ہونی ہے۔ جب کہ غازی پور سیٹ پر ووٹنگ میں اب صرف چار دن رہ گئے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے اس بات پر سسپنس بنا ہوا تھا کہ چار سال قید کی سزا ہونے کی وجہ سے چارافضال انصاری غازی پور سیٹ سے الیکشن لڑیں گے یا نہیں ۔
ہائی کورٹ میں کیس زیر التوا ہونے کی وجہ سے افضال انصاری خود سماج وادی پارٹی کے نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جب کہ احتیاط کے طور پر انہوں نے اپنی بیٹی نصرت کو بھی آزاد امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا۔ غازی پور سیٹ کے لیے نامزدگی کی آخری تاریخ ختم ہونے کے بعد بھی یہ تذبذب تھا کہ اگر عدالت کا فیصلہ ان کے خلاف گیا تو افضال عوام سے اپیل کر سکتے ہیں کہ وہ ان کےبجائے بیٹی نصرت کو ووٹ دیں۔
ذرائع کے مطابق اگرہائی کورٹ کا فیصلہ زیر التوا رہے یا ان کے خلاف آئے، افضال انصاری انتخابی میدان سے دستبردار نہیں ہوں گے اور خود الیکشن لڑیں گے۔ افضال انصاری نے یہ فیصلہ اپنے خاندان، پارٹی اور وکلاء کی رائے کے بعد لیا ہے۔
دراصل ہائی کورٹ میں افضال انصاری کے کیس کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ اگر انہیں ہائی کورٹ سے ریلیف نہیں ملتی ہے اور ان کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے، جس طرح سپریم کورٹ نے غازی پور ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی، اسی طرح سے ہائی کورٹ کے حکم پر ریلیف بھی دے سکتا ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے بھی سزا منسوخ نہیں کی تو جیتنے کی صورت میں ان کی رکنیت منسوخ کر دی جائے گی اور غازی پور کی نشست پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے۔ جب دوبارہ انتخاب آنے پر وہ اپنی بیٹی نصرت انصاری کو میدان میں اتاریں گے۔
کیا یہ افضال انصاری کی حکمت عملی ہے؟
افضال انصاری کا خیال ہے کہ اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تو لوگ بیٹی نصرت سے ہمدردی کریں گے اور وہ بھی الیکشن جیت سکتی ہیں۔ میڈیا کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اب یہ تقریباً طے ہے کہ ووٹنگ سے پہلے ہائی کورٹ کا فیصلہ آئے یا نہ آئے یا انہیں ریلیف ملے یا نہ ملے، افضال انصاری انتخابی میدان میں کھڑے رہیں گے۔ وہ عوام سے اپنی جگہ اپنی بیٹی نصرت کو ووٹ دینے کی اپیل اب نہیں کریں گے۔
افضال انصاری نے پارٹی رہنماؤں اور قانونی ماہرین سے جو مشورہ لیا ہے ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ تمام ووٹ ان کی بیٹی نصرت کو منتقل نہیں ہوں گے جو آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہی ہیں کیونکہ تمام ووٹرز وہاں سائیکل کا نشان دیکھ کر ووٹ ڈالیں گے۔ الیکشن پھنس جائے گا۔
افضال انصاری کے کیس کی سماعت آج دوپہر 2 بجے سے الہ آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سنجے کمار سنگھ کی سنگل بنچ میں ہوگی۔ آج کی سماعت میں افضال انصاری کے ساتھ ساتھ یوپی حکومت اور بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کرشنانند رائے کے اہل خانہ کی جانب سے عدالت میں اضافی دلائل پیش کیے جائیں گے۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت اپنا فیصلہ محفوظ کر لے گی۔
بھارت ایکسپریس