ورلڈ لیور ڈے کے موقع پر اے پی جے عبدالکلام آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے بھارت ایکسپریس کے چیئرمین اوپیندر رائے۔
World Liver Day 2023: دارالحکومت دہلی واقع اے پی جے عبدالکلام آڈیٹوریم، میں انسٹی ٹیوٹ آف لیوراینڈ بلیری سائنسز کے زیراہتمام ’ورلڈ لیورڈے‘ کے موقع پر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر اِن چیف اوپیندر رائے کو ’گیسٹ آف آنر‘ اور اہم مقرر کے طور پر موجود رہے۔ یہ پروگرام شراب سے متعلق ہونے والی لیور کی بیماریوں کے خلاف بیداری پھیلانے کے مقصد سے انڈیا لیور ہیلتھ سمٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے نے کہا کہ “آج ورلڈ لیور ڈے پر کہنا چاہوں گا کہ جب انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنسز (آئی ایل بی ایس) شروع ہوا تھا۔ اس وقت میری ماں کی طبعیت بہت خراب تھی۔ بہت سارے ڈاکٹروں میں دکھا رہا تھا، لیکن پتہ نہیں چل رہا تھا کہ آخر بیماری کیا ہے۔ تو اس وقت میری بات کئی لوگوں سے چل رہی تھی، اس درمیان ہی انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے ایک افسر میرے بڑے بھائی کی طرح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تم یہ نمبر لو اور میں فون کرتا ہوں، ڈاکٹر شیو سرین سے بات کرو۔ ڈاکٹر صاحب اس وقت بیرون ملک میں تھے، کسی کانفرنس میں گئے ہوئے تھے، لیکن میری بات ہوئی اور میں اپنی ماں کو لے آیا اور یہاں ایمرجنسی میں ایڈمٹ کرایا۔ میری ماں یہاں سے ٹھیک ہوکرگئیں۔ آئی ایل بی ایس کو کھلے سال بھر بھی نہیں ہوا تھا۔ اس وقت سے میں آئی ایل بی ایس فیملی کا حصہ ہوں اور صرف اس لئے ہوں کہ اس ادارے کے ساتھ ڈاکٹر ایس کے سرین جیسی اہم شخصیات وابستہ ہیں۔
سینئرصحافی اوپیندر رائے نے کہا کہ “کل جب میں اپنے آفس میں تھا تو بولا کہ مجھے جانا ہے تو دو لائن بولنا بھی ہوگا، کیونکہ یہ میرا موضوع نہیں ہے۔ میرے ریسرچ ہیڈ نے مجھے کچھ چھوٹے سے ایک پیرا گراف میں تفصیل دی۔ اس کو پڑھنے کے بعد میں بھی بہت فکرمند ہوا کہ ہندوستان میں تقریباً 14 کروڑ لوگ شراب پیتے ہیں۔ ہمارے ہندوستان میں پانچ ارب لیٹر شراب کی کھپت ہے۔ اندازہ ہے کہ آئندہ سال یعنی 2024 کے اختتام ہوتے ہوتے یہ جو مقدار ہے، وہ 6.2 ارب لیٹر ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈاکٹر صاحب کہہ رہے تھے کہ یوروپ آگے ہے اور مارجنلی ہم لوگ تھوڑے سے کم ہیں۔ لگتا ہے کہ یوروپ میں کل شراب کی کھپت ہے، اس کو ہم پار کرجائیں گے۔
بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹراِن چیف اوپیندر رائے نے شراب سے متعلق تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ میں گاؤں سے آتا ہوں، میرا بچپن گاؤں میں گزرا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ جب ہم لوگ چھوٹے تھے تو نشان زد تھا کہ یہ کون جار ہے ہیں، گلی سے گزر رہے ہیں شراب پیتے ہیں، لیکن اب میں اسی گاؤں میں جاتا ہوں تو کوئی ایسا گھر نہیں ہے، جہاں لڑکا شراب نہیں پیتا اور جس گھر میں شراب نہ جاتی ہو۔ آپ لوگوں کو جان بوجھ حیرانی ہوگی کہ گاؤں میں جو شراب پینے کا فیصد شہروں سے زیادہ ہے۔ شہری آبادی 17 فیصد شراب پیتی ہے تو گاؤں کی آبادی 20 فیصد کراس کرچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو میں کہہ رہا تھا کہ لوگ نشان زد تھے۔ سماج میں کون مہذب ہے، کون غیر مہذب ہے، کون غنڈہ ہے، کون نشہ کرتا ہے۔ یہ انگلیوں پر شمارکئے ہوئے لوگ تھے۔ بچے بھی ان کو پہچانتے تھے، لیکن وقت ایسا بدلا ہے کہ اب وہ لوگ زیادہ ہوگئے ہیں اور ایسے لوگ گاؤں میں اقلیت (مائنارٹی) میں ہوگئے ہیں۔
سینئر صحافی اوپیندر رائے نے کہا کہ ”پہلے جب ہم گاؤں میں بارات میں جاتے تھے، تو شراب جیسی کوئی چیز نہیں ہوا کرتی تھی۔ اب گاؤں کی بارات میں شراب ایک لازمی حصہ بن گیا ہے اور مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔ اگرکوئی غریب آدمی ہے، اس کے گھر میں شادی ہے اور وہ شراب پلانے کا اہل نہیں ہے تو اس کی شادی فلاپ ہوجاتی ہے۔ بچے یہاں بیٹھے ہیں، اس لئے میں ان لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ اس میں سے بہت سے بچوں کی گاؤں میں پرورش نہیں ہوئی ہے اور شہروں میں پرورش ہوئی ہے۔ گاؤں میں جوانی جیسی چیز ہوتی ہی نہیں تھی۔ بچہ پیدا ہوتا تھا، 8-7 سال میں باپ کے ساتھ کھیت جانا شروع کردیتا تھا۔ 50-40 سال پہلے گاؤں میں چائلڈ میریج (کم عمری میں شادی) بھی ہوتی تھی، جلدی شادی ہوجاتی تھی، لیکن شہرمیں پرورش پانے والے بچوں کے لئے یہ نعمت ہے کہ جوانی کا یہ دور سامنے آیا ہے، جو 14 سال سے لے کر 25 سال کے درمیان آپ کو تعلیم کے ساتھ یہ وقت ملتا ہے کہ بے حد سوجھ بوجھ کے ساتھ اپنے کیریئر کو نکھارسکیں اورکامیاب ہوسکیں۔
بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر انچیف اوپیندر رائے نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”دنیا بھرکے ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ لوگ صرف ایک وجہ سے شراب پیتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی اوروجہ نہیں ہے۔ شراب آپ کو تھوڑی دیر کے لئے ایک مختلف شخص بناتی ہے۔ اوروہ دوسرا آدمی کون ہوتا ہے؟ وہ دوسرا شخص وہ ہوتا ہے، جب ہم اپنی زندگی میں اداسی اورمایوسی سے جو کام نہیں کرپاتے، جو باتیں کہہ نہیں پاتے، جوجذبات شعوری حالت میں نہیں رہتے… شراب پینے کے بعد تھوڑا سا زندہ رہتے ہیں۔ اوروہ جینے کی عادت، خواہش جب آپ کے دماغ کواپنی گرفت میں لے لیتی ہے تو آپ کا دماغ حاوی ہوجاتا ہے۔ آپ چھوٹتے جاتے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا ”پرم آتما اور آتما (خدا اور انسان) کے درمیان صرف ایک دیوار ہے، وہ ہے دماغ، اورکبیر نے کہا ہے کہ دماغ ٹیڑھا حرکت کیوں کرتا ہے۔ دماغ پر بہت سے لوگوں نے کہا ہے، لیکن یہ دماغ ہی ہے جو ہمیں شراب چھوڑنے نہیں دیتا۔“
سینئرصحافی اوپیندر رائے نے کہا ”اگرکوئی شراب چھوڑنا چاہتا ہے اور شراب چھوڑنے کی ضد کرے گا تو کبھی نہیں چھوڑ پائے گا۔ اب چھوڑکیسے پائے گا، صرف ایک وجہ سے کہ شراب آپ کی زندگی میں ایک پڑاؤ ہے تو اس سے بڑا پڑاؤ بنائیے اور وہ بڑا پڑاؤ کیا ہوسکتا ہے۔ آپ نکل جائیے 10 کلو میٹر کے لئے… اگرشراب سے لڑنا ہے تو بڑے کام کیجئے۔ صبح بیٹھ جائیے دھیان (مراقبہ) پرایک گھنٹے دوگھنٹے کے لئے، صبح سننے لگئے اس حکیم شخص کو جس کو سننے سے آپ کے دل میں تارجھنکتے ہیں، آپ کے پیر تھرکتے ہیں اور آپ کا دل پریشان ہوتا ہے۔ اگر آپ سگریٹ پیتے ہیں تو کبھی نہیں چھوڑ پائیں گے، اگر چھوڑںے کے بارے میں بار بار بات کر رہے ہیں۔ چھوڑنا اس دن شروع ہوگا، جس دن آپ سگریٹ سے بڑا کام شروع کردیں، شراب اس دن چھوٹے گا، جس دن شراب سے بڑا کام شروع کردیں گے۔ “
وہیں اس تقریب یمں نوبل انعام سے سرفراز اوربچوں کے حقوق کے کارکن کیلاش ستیارتھی مہمان خصوصی تھے۔ ساتھ ہی ایمیٹی ایجوکیشن گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر اشوک چوہان بھی موجود رہے۔ قابل ذکرہے کہ ‘ورلڈ لیورڈے’ ہرسال 19 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کوجگرکے امراض سے بیدارکرنا ہے۔ اس موقع پر یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ جگر کی کون سی سنگین بیماریاں ہیں، جس سے محتاط رہنا ضروری ہے۔