Bharat Express

Jamaat-e-Islami Hind Campaign against women violence: خواتین پرتشدد اورمظالم کے خلاف جماعت اسلامی ہندکی خواتین یونٹ نے سنبھالا محاذ، ملک گیر مہم کا اعلان

جماعت اسلامی ہند نے خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کیا۔

نئی دہلی: ’’ شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ستمبر 2024 میں ایک ماہ کی طویل ملک گیر مہم شروع ہونے جا رہی ہے۔ اس مہم کا تھیم ہے’’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘‘۔ اس مہم کا مقصد لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا اورانہیں بتانا کہ حقیقی آزادی کیا ہے اور اسے اخلاقیات سے کیسے جوڑا جائے‘‘۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کی نیشنل سکریٹری رحمت النساء نے نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔ ان کے ساتھ نیشنل سکریٹری شائستہ رفعت اورمیڈیا انچارج واسسٹنٹ سکریٹری رابعہ بصری بھی موجود تھیں۔

خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نے اس معاملے کوپیچیدہ بنایا

النساء نے کہا کہ ملک میں خواتین اورلڑکیوں کوجنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اورقتل کی بڑھتی ہوئی تعداد پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ سماجی عدم مساوات، سیکورٹی میں لاپرواہی اورامتیازی سلوک نے اس معاملے کومزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ خاص طورپرحاشیے پرکھڑی خواتین، دلتوں، آدیواسیوں، اقلیتوں اورمعذور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کا معاملہ تواوربھی سنگین ہے۔ ابھی حال ہی میں کولکاتا (مغربی بنگال) میں ’آرجی کراسپتال‘ میں ایک لیڈی ڈاکٹرکی عصمت دری اورقتل کا معاملہ سامنے آیا، گوپال پور(بہار) میں ایک 14 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کا قتل، اودھم سنگھ نگر(اتراکھنڈ) میں ایک مسلم نرس کے ساتھ عصمت دری کے بعد اس کا بہیمانہ قتل اوربدلا پور(مہاراشٹر) کے ایک اسکول میں دوکنڈرگارٹن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے واقعات، ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے تئیں ذہنیت اور رویے پرسجیدگی سے غورو فکرکرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

خواتین کے خلاف جرائم میں ہرسال ہو رہا ہے اضافہ: جماعت اسلامی

جماعت اسلامی ہند کی شعبہ خواتین کا کہنا ہے کہ ’’نیشنل کرائمزریکارڈ بیورو اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد وشماربتاتے ہیں کہ خواتین کے خلاف جرائم میں سال بہ سال اضافہ ہورہا ہے۔ اس رپورٹ میں تو صرف وہ اعداد بتائے گئے ہیں، جن کی رپورٹنگ ہوئی ہے، نہ جانے کتنے معاملے درج ہی نہیں ہوئے ہوں گے۔ خواتین کوانصاف پانے کے لیے کتنی جدوجہد کرنی پڑتی ہے؟ اس کا اندازہ بلقیس بانوکیس سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے ساتھ 2002 کے گجرات قتل عام میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس نے انصاف پانے کے لیے سخت جدوجہد کی اورطویل لڑائی لڑی۔ رحمت النساء نے کہا کہ ’’خواتین پر مظالم کی ذہنیت ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے جو ہماری قوم کے امن و سکون اور ترقی کو متاثرکررہی ہے۔ اس لعنت کی بنیادی وجہ بے بہا آزادی کے نام پراخلاقی اقدارکا زوال ہے۔ معاشرے میں اخلاقی اقدارکا فقدان،عورتوں کواشیاء کی مانند سمجھنا، جنسی استحصال اوربدسلوکی، فحاشیت، غیرازدواجی تعلقات، شراب ومنشیات کا بڑھتا استعمال، وغیرہ جیسے مسائل ہراسانی اوراستحصال کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن ( STIs )، اسقاط حمل، جنسی تشدد اورعصمت دری میں اضافہ کے علاوہ خاندانی اکائی میں ٹوٹ پھوٹ اور بے حیائی کا عام ہوجانا معاشرے کے اخلاقی تانے بانے کوتیزی سے ختم کررہا ہے۔

ملک گیرمہم میں بلاتفریق مذہبت اوررنگ ونسل کوکیا جائے گا شامل: شائستہ رفعت

’’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن ‘‘ کے عنوان سے ملک گیر مہم پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کی نیشنل سکریٹری، شائستہ رفعت نے کہا کہ ’’اس حقیقت سے انکارنہیں کیا جا سکتا کہ انسان اخلاقی اقدارپرعمل کرکے ہی حقیقی زندگی اور پائیدارآزادی حاصل کرسکتا ہے۔ اس مہم کا مقصد بلا تفریق ذات برادری، رنگ ونسل، جنس ومذہب اورخطہ وعلاقہ سب کے لئے بنیادی ضروریات کوپوری کرنے اور بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لئے مطلوبہ آزادی کویقینی بنانا ہے۔ اس مہم کے دوران قومی، ریاستی، ضلعی اورعلاقائی سطح پرماہرین تعلیم، مشیران، وکلاء، مذہبی اسکالرزاورکمیونٹی لیڈروں پرمشتمل افراد کے ساتھ مل کربیداری پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ طلباء اورنوجوانوں کوحقیقی آزادی اوراخلاقی اقدارسے روشناس کرانے کے لئے کیمپس میں خصوصی پروگرام منعقد کئے جائیں گے اورمشترکہ اخلاقی اقدار کو عوامی بحث میں لانے کے لیے مختلف مذاہب کے اسکالرز کو شامل کرکے خصوصی پروگرامس منعقد کئے جائیں گے۔ کانفرنس کی نظامت اسسٹنٹ نیشنل سکریٹری رابعہ بصری نے کی۔

بھارت ایکسپریس

Also Read