غازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں غازی پورسیٹ سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کو گینگسٹر کیس میں دی گئی 4 سال کی سزا سے متعلق درخواستوں پر جمعرات (4 جولائی) کو سماعت مکمل ہوئی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس سنجے کمار سنگھ کی سنگل بنچ افضال انصاری کے کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ افضال انصاری نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی چار سال کی سزا کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں یوپی حکومت اور سابق بی جے پی ایم ایل اے کرشنانند رائے کے اہل خانہ کی درخواستوں میں افضال انصاری کی سزا بڑھانے کی درخواست کی گئی تھی۔
سیاسی مستقبل کا فیصلہ عدالت کے فیصلے سے ہوگا۔
امید ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ اگلہ ہفتہ اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے سے افضا ل انصاری کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔ اگر افضل انصاری کو راحت نہیں ملی اور ان کی سزا منسوخ نہیں کی گئی تو ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی جائے گی۔
دائر درخواستوں پر سماعت
رکن پارلیمنٹ افضال انصاری، یوپی حکومت اور بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کرشنانند رائے کے اہل خانہ کی طرف سے دائر درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت ہوئی۔ آج کی سماعت میں یوپی حکومت اور کرشنا نند رائے کے اہل خانہ نے رکن پارلیمنٹ افضل انصاری کے دائر اعتراض پر اپنا جواب داخل کیا۔
لوک سبھا کی رکنیت منسوخ ہو سکتی ہے۔
اس کیس میں تمام فریقین کے دلائل پہلے ہی عدالت میں پیش کیے جا چکے تھے۔ توقع تھی کہ آج سماعت ہوگی جو کہ مکمل ہوگئی ہے۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے کی صورت میں فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اگر افضا ل انصاری کو عدالت سے راحت نہیں ملتی ہے اور ان کی سزا منسوخ نہیں ہوتی ہے تو ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ ہو سکتی ہے۔ افضال انصاری غازی پور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیت کر ایم پی بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اترے اور جیت گئے۔
افضل انصاری ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے افضال انصاری کی چار سال کی سزا کو ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہونے تک روک دیا تھا۔ ان کی رکنیت کا انحصار ہائی کورٹ سے آنے والے فیصلے پر ہوگا۔ افضل انصاری اس بار ایس پی کے ٹکٹ پر غازی پور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیتے ہیں۔ چنانچہ ان کی بیٹی نصرت انصاری نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کرائی تھیں۔
بھارت ایکسپریس۔