اروند کیجریوال اور کپل سبل ایک اسٹیج پر آگئے ہیں۔
Kapil Sibal Join AAP Rally: مرکزی حکومت کے ایک آرڈیننس نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اورسابق مرکزی وزیرکپل سبل کو ایک اسٹیج پرلا دیا۔ سماجوادی پارٹی کی حمایت سے راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ بنے کپل سبل اچانک اروند کیجریوال کے ساتھ کیوں آگئے؟ کبھی کپل سبل پرسخت حملہ کرنے والے اروند کیجریوال کو ان کی اچانک ضرورت کیوں پڑگئی؟ ساتھ ہی کپل سبل بھی اروند کیجریوال کے تئیں ملائم کیوں پڑگئے؟ ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل نے اس سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔ چینل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی اور بی جے پی کی مخالفت نے دو مخالفین کوایک اسٹیج پرلا دیا۔
اپوزیشن کومتحد کرنے کے لئے تھا یہ پلیٹ فارم
گزشتہ دنوں کپل سبل نے ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ اپوزیشن ایک اسٹیج پرآئے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اپوزیشن کوایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے میں نے کام کیا تھا۔ کپل سبل نے کہا کہ جس سیاسی پارٹی کے خلاف نا انصافی ہو رہی ہے، قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے، اس کی مدد کرنی ہے۔ جہاں بھی مرکزی حکومت کی طرف سے قانون کے خلاف کام کیا جائے گا۔ میں وہاں کھڑا ملوں گا۔
کیجریوال کے تئیں پہلے ہی ملائم ہوگئے تھے کپل سبل
ایسا نہیں ہے کہ کپل سبل اچانک عام آدمی پارٹی یا دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے تئیں ملائم ہوگئے ہوں۔ کپل سبل پہلے سے ہی عام آدمی پارٹی کے تئیں نرم ہوگئے تھے۔ خاص طور پرجب سے دہلی حکومت کے اس وقت کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا کو جیل بھیجا گیا۔ اس کے بعد سے کپل سبل کے نظریے میں تبدیلی ہوگئی۔ انہوں نے کہا تھا کہ بے شک دہلی کانگریس کے لیڈران کی طرف سے کہا کہ جوہورہا ہے ٹھیک ہو رہا ہے، لیکن کانگریس صدرملیکا ارجن نے کہا ہے کہ جو ہو رہا ہے، غلط ہو رہا ہے۔ بیل نہ دینے کا کیا مطلب ہے؟ چارج شیٹ فائنل ہوگئی، توآپ اسے اندر ہی رکھوگے؟ اب آپ انہیں اور کتنے دن اندررکھ سکوگے؟
جی-23 میں بھی اہم رول میں تھے کپل سبل
کانگریس کے باغی لیڈران کا ایک گروپ بنا تھا، تب اس کا نام جی-23 دیا گیا تھا۔ اس گروپ میں بھی کپل سبل نے بے حد اہم رول ادا کیا تھا، لیکن جب لگا کہ اس گروپ کی سماعت نہیں ہو رہی ہے تب اس کے بعد اس گروپ سے ایک کے بعد ایک لیڈر الگ ہوتے گئے۔ اس معاملے میں بھی اب کپل سبل کسی طرح کا ردعمل نہیں ظاہر کرنا چاہتے، اسے ماضی قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ میرا نظریہ آج بھی کانگریس کا ہی ہے، جس سے میں الگ نہیں ہوسکتا۔
مئی 2022 میں کانگریس سے الگ ہوگئے تھے کپل سبل
کانگریس میں تین دہائی سے زیادہ وقت تک سرگرم رہنے والے کپل سبل گزشتہ سال مئی 2022 میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد وہ سماجوادی پارٹی کی حمایت سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ بن گئے تھے۔ کپل سبل پہلی بار 1998 میں بہار سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ بنے تھے۔ اس کے ٹھیک پہلے وہ بی جے پی لیڈر سشما سوراج سے لوک سبھا الیکشن ہارگئے تھے۔ کپل سبل 2004 اور 2009 میں دہلی کے چاندنی چوک سے لوک سبھا الیکشن جیتے اور منموہن حکومت میں مرکزی وزیر بھی بنے۔
بھارت ایکسپریس۔