وقف بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ پارلیمانی امور اور اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے وقف (ترمیمی) بل 2024 پیش کیا ۔ کانگریس اور ایس پی ممبران پارلیمنٹ نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔ ایس پی ایم پی محب اللہ نے کہا ہے کہ یہ ہمارے مذہب میں مداخلت ہے۔وہیں ایم آئی ایم چیف اسد الدین اویسی نے بھی اس کو مسلم مخالف اور مسلمانوں سے کھل کر دشمنی سے تشبیہ کیا ، بیشتر اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو مسلم مخالف قرار دیا ۔
اپوزیشن کی جانب سے اس بل کو پاس کرنے کے بجائے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی یعنی جے پی سے کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا ،جس کو حکومت نے قبول کرلیا۔اس کے بعد مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے کہا کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ ہاں میں جلد کمیٹی بناؤں گا۔ اس پر اسد الدین اویسی نے ڈیویژن کا مطالبہ کیا۔ سپیکر نے سوال کیا کہ اس پر ڈیویژن کیسے بنتی ہے؟ اویسی نے کہا کہ ہم شروع سے ہی ڈیویژن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حالانکہ وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر بات کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا، “ارکان پارلیمنٹ کو کسی مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو وقف بورڈ کا حصہ بنایا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ایک رکن پارلیمنٹ کو (وقف بورڈ کا) ممبر ہونا چاہئے، اب اگر کوئی رکن پارلیمنٹ ہندو یا عیسائی ہے، تو کیا ہمیں ان کا اس کی بنیاد پر مذہب تبدیل کردینا چاہیے؟
بھارت ایکسپریس۔