غازی پور کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری (فائل فوٹو)
غازی پورکے رکن پارلیمنٹ اورلوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی کے امیدوارافضال انصاری کی عرضی پر بدھ کے روزالہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ وہیں اب جمعرات 23 مئی کودوپہر2 بجے بھی سماعت ہوگی۔ افضال انصاری لوک سبھا الیکشن لڑ پائیں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ عدالت کے ہاتھ میں ہے۔ عدالت کے فیصلے سے ہی افضال انصاری کی انتخابی تقدیر کا فیصلہ ہوگا۔
جمعرات کوہونے والی سماعت میں بھی افضال انصاری کی طرف سے ہائی کورٹ میں دلیلیں پیش کی جائیں گی۔ افضال انصاری کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا نند رائے کے جس قتل معاملے کی بنیاد پران کے خلاف گینگسٹرایکٹ کی کارروائی کی گئی تھی، اس کیس میں وہ پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔ افضال انصاری کی دلیل ہے کہ اگروہ بنیادی مقدمے میں بری ہوگئے ہیں تو ایسے میں اس بنیاد پر لگے گینگسٹر معاملے میں انہیں سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔
افضال انصاری کی طرف سے دی گئی تھیں یہ دلیلیں
ہائی کورٹ میں ہوئی گزشتہ سماعت میں افضال انصاری کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس وقت بی جے پی کے ایم ایل کرشنا نند رائے کے جس قتل کیس کی بنیاد پران کے خلاف گینگسٹر کی کارروائی کی گئی ہے، اس میں وہ پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔ اگر بنیادی مقدمے میں بری ہوگئے ہیں تو اس بنیاد پر لگے گینگسٹر کے معاملے میں انہیں سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔
2012 میں شروع ہوا تھا ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ٹرائل
کرشنا نند رائے قتل سانحہ اورتاجرنندکشوررونگٹا اغوا معاملے کے بعد مختارانصاری اورافضال انصاری پر گینگسٹرایکٹ میں معاملہ درج ہوا تھا۔ سال 2012 میں غازی پورکی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں اس کا ٹرائل شروع ہوا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد افضال انصاری ہائی کورٹ گئے۔ جون 2023 میں انتظامیہ نے افضال انصاری کی اہلیہ کے نام سے جاری انڈین آئل کا پٹرول پمپ گینگسٹر ایکٹ کے تحت قرق کرلیا تھا۔ یہ پٹرول پمپ محمد آباد تحصیل کے غوث پور گاؤں میں تھا۔