یوپی کے اسکول میں حجاب پہن کر آنے والی طالبات کو کیا گیا واپس
Hijab Controversy: اتر پردیش کے بجنور سے بڑی خبر آ رہی ہے۔ یہاں حجاب پہن کر اسکول جانے والی لڑکیوں کو اسکول سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ اسکول پرنسپل نے طالبات کے والدین کو بلا کر انہیں مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ طالبات کو اسکارف اتار کر پٹی ڈال کر اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طلباء ڈریس کوڈ میں اسکول آئیں۔ اگر کوئی برقعہ وغیرہ پہن کر آئے گا تو اسے گھر واپس بھیج دیا جائے گا۔
یہ معاملہ بجنور کے کوتوالی دیہات تھانے کے جنتا انٹر کالج مہوا سے سامنے آیا ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ وہیں، حجاب پہن کر اسکول میں نہ آنے دینے کے واقعے کے بعد طالبات نے اسکول کے باہر احتجاج بھی کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسکول میں پریئر کے بعد پرنسپل نے حجاب پہننے والی طالبات کو گھر بھیج دیا اور انہیں والدین کے ساتھ اسکول آنے کو کہا۔ فی الحال سی او نگینہ نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ سی او نے بتایا کہ اسکول میں ڈریس کوڈ کے حوالے سے تنازعہ ہوا تھا۔ پرنسپل نے طالبات کو یونیفارم میں آنے کو کہا تھا۔ معاملہ محکمہ تعلیم کا ہے۔ پولیس کا کام امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ حالانکہ، یہ معاملہ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ہنگامہ
اس معاملے کی اطلاع سامنے آنے کے بعد سماج وادی پارٹی کے ایک لیڈر اور گرام پردھان نے بھی اسکول پہنچ کر معاملے کی جانکاری لی۔ اس کی وجہ سے معاملہ اور گرما گیا۔ اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ہنگامہ برپا ہو گیا۔ سی او نگینہ راکیش وششٹھ نے موقع پر پہنچ کر دونوں فریقوں سے بات کی اور دونوں فریقوں کو سمجھایا۔ فی الحال اس معاملے میں جہاں ایک طرف والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو بغیر حجاب کے اسکول نہیں بھیج سکتے تو دوسری جانب پرنسپل کا کہنا ہے کہ یہ اسکول ہے اور یہاں پر تمام بچے ایک ہی لباس میں آکر پڑھیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔