تصویر سوشل میڈیا (علامتی تصویر)
Yogi Government on Madrasas: اترپردیش کے تمام حصوں میں مدارس کا سروے پورا ہونے کی دہلیز پر ہے۔ وہیں یوپی-نیپال بارڈر سے متصل مدارس سے متعلق حکومت نے ایک فیصلہ لیا ہے۔ زکوۃ سے متعلق ان مدارس کی جانچ کی جائے گی۔ اس معاملے میں پولیس محکمہ کا بھی تعاون لیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سرحدی علاقے میں واقع مدارس کی اب از سر نو جانچ کرائی جائے گی اور ان کے فنڈ کا پتہ لگایا جائے گا۔
بتایا جا رہا ہے کہ یوپی حکومت نے ضلع کے افسران کو مدارس کے فنڈنگ کے ذرائع کی جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان مدارس نے خود کو چلانے کے لئے ملنے والے زکوۃ (عطیہ کی رقم) کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بتایا تھا۔ الزام ہے کہ مدارس کےذمہ داران اس بات کی پختہ جانکاری نہیں دے پائے ہیں کہ انہیں زکوۃ کہاں سے ملتا ہے۔ اسی کے بعد فیصلہ لیا گیا کہ ان مدارس میں آنے والی آمدنی کی طرف پھر سے جانچ کیا جائے گا۔
دیکھیں کیا بولے اقلیتی امور کے وزیر
اقلیتی امور کے ریاستی وزیر دھرم پال سنگھ نے بتایا کہ جن بھی مدارس میں غیر قانونی سرگرمیاں پائی جائیں گی، جو کہ ملک کے لئے یا بچوں کے مستقبل کے لئے خطرناک ہیں، ان پر کارروائی کی جائے گی۔ ضرورت پڑی تو بند بھی کردیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیپال سرحد پر ایسے مدارس ہیں، جو اپنے ڈونیشن گروپ کا نام نہیں بتا رہے ہیں۔ ایسے مدارس کی جانچ کرلی گئی ہے۔ انہوں نے مانا کہ سروے ٹیموں نے جائزہ کے دوران پایا کہ ان علاقوں میں رہنے والے مقامی لوگ غریب ہیں اور مدارس کو کوئی مالی مدد فراہم کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
یوگی حکومت کے وزیر نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان مدارس کو باہر سے پیسہ مل رہا ہے، کوئی باہر سے انہیں فنڈ کیوں دے گا؟ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچوں کا غلط استعمال ہو۔ اس کے امکان ہیں اور اس لئے اس بات پر دھیان دیا جا رہا ہے اور ان کے رقم کے ذرائع کی پھر سے جانچ کی جا رہی ہے۔’
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی اترپردیش حکومت نے مدارس کا سروے کرایا تھا، جس میں سے پوری ریاست یں تقریباً 8500 مدارس غیرقانونی ملے تھے۔ سب سے زیادہ بغیر منظوری کے چلنے والے مدارس مرادآباد میں ملے تھے۔ ان کی تعداد 550 ہے۔ اس کے بعد سدھارتھ نگر ہے، جہاں 525 مدارس بغیر منظوری کے چل رہے ہیں۔ بہرائچ 500 کی تعداد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ بہرائچ اور سدھارتھ نگر ضلع نیپال سرحدسے متصل ہے۔
۔بھارت ایکسپریس