مہاراشٹر میں اراکین اسمبلی کی نا اہلی سے متعلق فیصلہ آنے سے پہلے مہاراشٹر کی سیاست میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔
شیوسینا کے ادھوٹھاکرے گروپ نے سپریم کورٹ میں منگل (9 جنوری) کو حلف نامہ داخل کیا۔ ادھو گروپ نے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اوراسپیکرراہل نارویکرکی ملاقات پراعتراض ظاہر کیا ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کی نا اہلی پرفیصلہ دینے سے پہلے اسپیکرکا وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے ملنا غلط ہے۔ 7 جنوری کو اسپیکراوروزیراعلیٰ کی ملاقات ہوئی تھی۔ شندے حامی اراکین اسمبلی کی نا اہلی پرکل (بدھ، 10 جنوری) اسپیکرکا فیصلہ آنا ہے۔
نا اہلی پرفیصلہ کل
ایک افسرنے پیر(8 جنوری) کو بتایا کہ مہاراشٹراسمبلی اسپیکرراہل نارویکرریاست کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اورکئی دیگراراکین اسمبلی کے خلاف داخل نا اہلی سے متعلق عرضیوں پراپنا فیصلہ 10 جنوری کوسنائیں گے۔
جون 2022 میں ہوئی تھی بغاوت
ایکناتھ شندے کی قیادت میں اراکین اسمبلی کی بغاوت کے سبب جون 2022 میں شیوسینا دوگروپوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔ اسی کے ساتھ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت گرگئی تھی۔ اس کے بعد شندے اور ٹھاکرے گروپ کی طرف سے پارٹی تبدیلی قانون کے تحت ایک دوسرے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضیاں داخل کی گئیں۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنانے میں مقررہ مدت 31 دسمبر، 2023 طے کی تھی، لیکن اس سے کچھ دن پہلے 15 دسمبرکو سپریم کورٹ مدت کو 10 دن بڑھاکرفیصلہ سنانے کے لئے 10 جنوری کی نئی تاریخ طے کی۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن نے شندے کی قیات والے گروپ کو’شیوسینا‘ نام اور’تیردھنش‘ انتخابی نشان دیا۔ وہیں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے گروپ کو شیوسینا (یوبی ٹی) نام اورانتخابی نشان ’جلتی ہوئی مشعل‘ دیا گیا۔
-بھارت ایکسپریس