یٰسین ملک کی فائل فوٹو
دہلی کی تہاڑ جیل انتظامیہ نے کشمیری دہشت گرد یٰسین ملک کی سیکورٹی میں چوک کے معاملے میں چار افسران کو معطل کیا ہے۔ ان میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، 2 اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور ایک دیگرافسر شامل ہیں۔ سالسٹر جنرل تشارمہتا نے ہوم سکریٹری اجے بھلّا کو خط لکھ کر سوال اٹھایا تھا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ بلائے گئے بغیر جمعہ کے روز یٰسین ملک کو عدالت کیوں لے جایا گیا تھا۔ اس کے بعد تہاڑ جیل انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا۔
واضح رہے کہ ٹیررفنڈنگ معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کی جمعہ کے روز (21 جولائی) کو بغیراجازت ہوئی سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا تھا، جس سے ہنگامہ مچ گیا۔ اسی کے ساتھ لاء اینڈ آرڈر پرکئی سوال کھڑے کئے گئے۔ معاملے پر سالسٹرجنرل تشارمہتا نے یہاں تک کہا، ’’یٰسین ملک بھاگ سکتا تھا، اسے زبردستی اغوا کیا جاسکتا تھا یا اس کا قتل ہوسکتا تھا۔‘‘ نیوزایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، سالیسٹرجنرل تشارمہتا نے مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کو’سیکورٹی کی کمی’ کے بارے میں ایک خط لکھا ہے، جس میں جیل میں بند یٰسین ملک کے سپریم کورٹ میں بغیر مطلوبہ اجازت کے پیش ہوئے ہیں۔
سالسٹر جنرل نے داخلہ سکریٹری کو لکھے خط میں کہی یہ بات
سالسٹرجنرل تشارمہتا نے خط میں لکھا، ’’میرا واضح خیال ہے کہ یہ سیکورٹی میں بڑی خامی ہے۔ دہشت گرد اورعلیحدگی پسند پس منظروالے یٰسین ملک جیسا شخص، جو نہ صرف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کا مجرم ہے، بلکہ پاکستانی دہشت گرد تنظیموں سے بھی اس کے روابط ہیں، فرارہوسکتا تھا یا اسے زبردستی اغوا کیا جاسکتا ہے یا پھریا قتل کیا جاسکتا تھا۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔