Bharat Express

Article 370: جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ آج (11 دسمبر کو) سنائے گی اپنا فیصلہ

درخواست گزاروں کی جانب سے کپل سبل، گوپال سبرامنیم، دشینت دوے، راجیو دھون، دنیش دویدی، گوپال شنکر نارائن سمیت 18 وکلاء نے اپنے دلائل پیش کئے۔

جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نظرثانی کی درخواست داخل کی گئی ہے۔

Article 370: سپریم کورٹ پیر (11 دسمبر) کو جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ فیصلہ سنائے گی۔ بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔

درخواست گزاروں کی جانب سے 18 وکلا نے پیش کیا اپنا موقف

درخواست گزاروں کی جانب سے کپل سبل، گوپال سبرامنیم، دشینت دوے، راجیو دھون، دنیش دویدی، گوپال شنکر نارائن سمیت 18 وکلاء نے اپنے دلائل پیش کئے۔ جبکہ اے جی آر وینکٹ رمنی، ایس جی تشار مہتا، ہریش سالوے، مہیش جیٹھ ملانی، منیندر سنگھ، راکیش دویدی نے مرکز اور دوسری طرف سے دلائل پیش کئے۔

مرکزی حکومت نے عدالت میں کیا کہا؟

مرکز نے کہا کہ اسمبلی ریاست کی آئین ساز اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ بنائی گئی تھی۔ جب قانون ساز اسمبلی ملتوی ہوتی ہے تو صدر راج کے دوران مرکز کو پارلیمنٹ کی رضامندی سے فیصلے لینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ اس میں کوئی ایسا عمل نہیں ہے جو آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہو اور مرکز اور ریاست کے درمیان وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہو۔ عرضی گزاروں کی طرف سے دلیل یہ تھی کہ مرکز نے ریاستی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی حقوق اور اس کی خصوصی شکل یعنی آئین کو من مانی طور پر نظر انداز کیا ہے۔ ریاست کی تقسیم سے پہلے ریاست کے لوگوں یعنی ان کے نمائندوں یعنی قانون ساز اسمبلی کی اجازت یا رضامندی لینا ضروری تھا۔ ایسا نہ کر کے مرکزی حکومت نے مرکز-ریاست تعلقات کے نقطہ نظر سے ریاست کے حقوق کو پامال کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پوچھا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی سفارش کون کر سکتا ہے؟ قواعد کے تحت، آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لیے آئین ساز اسمبلی سے منظوری درکار ہوتی ہے، جسے آئین نے عارضی طور پر رکھا ہے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ آئین ساز اسمبلی کی تحلیل کے بعد یہ آرٹیکل مستقل کیسے ہو گیا؟

یہ بھی پڑھیں- Lok Sabha Elections: سناتن اور ہندو مذہب پر بیان دینے سے ہوشیار رہیں، انتخابات میں شکست کے بعد کانگریس نے ڈی ایم کے کو دیا مشورہ

حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ لداخ مستقل مرکز کے زیر انتظام علاقہ رہے گا۔ وہاں الیکشن ہو رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ ہم تیار ہیں۔ اب انتخابی پروگرام کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو ہی کرنا ہے۔ ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب ملے گا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read