Bharat Express

Waqf Amendment Bill: وقف بورڈ میں شفافیت لانے کیلئے بنایا جا رہا ہے قانون، نہیں ہے مسلم مخالف، لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کی حمایت میں للن سنگھ کا بیان

جے ڈی یو کے ایم پی راجیو رنجن عرف للن سنگھ نے کہا کہ کانگریس ایم پی کے سی وینوگوپال اقلیتوں کی بات کررہے ہیں۔ اس ملک میں ہزاروں سکھوں کو مارنے کا کام کس نے کیا؟ سب جانتے ہیں کہ کانگریس نے یہ کیا ہے۔

وقف ترمیمی بل کی حمایت میں للن سنگھ کا بیان

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل لوک سبھا میں پیش کیا۔ اس دوران ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔ اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ آپ لوگ شور نہ مچائیں۔ جن اراکین نے نوٹس دیا ہے انہیں بولنے کا موقع دیا جائے گا۔

جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ راجیو رنجن عرف للن سنگھ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ یہ قانون مسلم مخالف ہے۔ اس میں کون سا قانون مسلم مخالف ہے؟ یہاں مندر اور گرودوارہ کے منیجر کی مثال دی جا رہی ہے۔ اگر اپوزیشن کو مندر اور ادارے میں فرق نظر نہیں آتا تو یہ کیسی دلیل ہے؟ وقف بورڈ میں شفافیت لانے کے لیے قانون بنایا جا رہا ہے۔ مذہب کے نام پر کوئی تقسیم نہیں ہو رہی۔

 

راجیو رنجن نے سکھ فسادات پر کانگریس کو گھیرا

جے ڈی یو کے ایم پی راجیو رنجن عرف للن سنگھ نے کہا کہ کانگریس ایم پی کے سی وینوگوپال اقلیتوں کی بات کررہے ہیں۔ اس ملک میں ہزاروں سکھوں کو مارنے کا کام کس نے کیا؟ سب جانتے ہیں کہ کانگریس نے یہ کیا ہے۔ سکھ سڑکوں پر گھومتے ہوئے مارے گئے۔ اس بل کے ذریعے شفافیت آئے گی۔ یہ میری سب سے بڑی درخواست ہے۔

’’بل کو واپس لیا جائے، یا اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جائے‘‘

وہیں، این سی پی (شرد دھڑے) کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے کہا کہ میں حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ یا تو بل واپس لیا جائے، کیونکہ وقف بورڈ چلانے والے لوگوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ اگر حکومت اس بل کو واپس نہیں لینا چاہتی تو کم از کم اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیج دیا جائے۔ بغیر کسی مشورے کے ایجنڈے کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔ یہاں حیران کن بات یہ ہے کہ ہمیں اس بل کے بارے میں حکومت کے ذریعے معلوم نہیں ہوا، بلکہ میڈیا کے ذریعے اس کا علم ہوا۔ کیا یہ حکومت کے کام کرنے کا نیا طریقہ ہے؟ یہ پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

ترمیمی بل وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے: ڈی ایم کے

ڈی ایم کے نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔ ڈی ایم کے ایم پی کنیموزی نے کہا کہ آئین سپریم ہے اور اس کی حفاظت ہونی چاہیے، لیکن یہ حکومت آئین کے خلاف جا رہی ہے۔ یہ بل بھی انسانیت کے خلاف ہے۔ یہ وفاقی ڈھانچے کے بھی خلاف ہے۔ یہ بل آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کے خلاف ہے۔ اس بل میں غیر مسلموں کو وقف بورڈ میں شامل ہونے کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ بل آرٹیکل 30 کی براہ راست خلاف ورزی ہے جو اقلیتوں کے اپنے اداروں کو چلانے کے حق سے متعلق ہے۔ یہ بل ایک مخصوص مذہبی گروہ کو نشانہ بناتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read