Citizens have the right to debate in Parliament: سپریم کورٹ 17 فروری کو ایک پی آئی ایل کی سماعت کرے گا جس میں شہریوں کو اہم مسائل پر بحث کے لیے براہ راست پارلیمنٹ میں عرضیاں داخل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ شہریوں کو مفاد عامہ کے مسائل پر بحث کی دعوت دینا بنیادی حق ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا تھا کہ اگر پٹیشن کی اجازت دی جاتی ہے تو اس سے پارلیمنٹ کے کام کاج میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے، کیونکہ ہندوستان میں دیگر ممالک کے مقابلے بڑی آبادی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ اسے آئین کے آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت قرار دیا جائے۔ اس سے پارلیمنٹ کے کام کاج میں رکاوٹ آئے گی۔ اس معاملے پر آئینی ماہرین کی رائے ہے کہ یہ کوئی قانونی مسئلہ نہیں جس میں عدالت مداخلت کرے۔
تحسین زمان، جو ان معاملات سے باخبر ہیں، کہتے ہیں، ’’اس بات کا پورا امکان ہے کہ سپریم کورٹ اس درخواست کو مسترد کر دے کیونکہ یہ معاملہ سیاسی ہے قانونی نہیں، جس پر پارلیمنٹ کو خود فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر پارلیمنٹ چاہے تو عوامی شرکت بڑھانے کے لیے اس معاملے پر کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔ یا پارلیمنٹ الگ سے سیشن کے دوران ایک مقررہ وقت طے کر سکتی ہے جس میں شہریوں کی پٹیشن پر بحث یا بات چیت کی جا سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جس طرح پارلیمنٹ میں پرائیویٹ ممبرز بل کا پروویژن ہے، اسی طرح پارلیمنٹ شہریوں کی پٹیشن کے حوالے سے کوئی راستہ نکالنے پر غور کر سکتی ہے۔‘‘
درخواست میں کیا کہا گیا ہے؟
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملک کے ایک عام شہری کی حیثیت سے جب جمہوری عمل میں حصہ لینے کی بات آتی ہے تو اسے لگتا ہے کہ اس کے کوئی حقوق نہیں ہیں۔ عوام ووٹ دے کر نمائندوں کو منتخب کر لیتے ہیں، اس کے بعد مزید شرکت کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔
-بھارت ایکسپریس