Bharat Express

Padma Awards 2024: پدم ایوارڈ سے سرفراز ایم فاطمہ بیوی کے ایک فیصلے سے ہندوستانی سیاست میں مچ گیا تھا ہنگامہ

وہ 29 اپریل 1992 تک سپریم کورٹ میں اس عہدے پر رہیں۔ حالانکہ، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فاطمہ بیوی نے کام کی رفتار کم نہیں کی اور قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن بن گئیں۔

بعد از مرگ ایم فاطمہ بیوی پدم بھوشن سے سرفراز

ہندوستان کے 75 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر 2024 کے پدم ایوارڈز کا اعلان کیا گیا۔ ان میں سے 5 کو پدم وبھوشن، 17 کو پدم بھوشن اور 110 شخصیات کو پدم شری ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اداکارہ وجینتی مالا، وینکیا نائیڈو کو پدم وبھوشن اور متھن چکرورتی، اوشا اتھپ کو پدم بھوشن ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ وہیں اس سال پدم ایوارڈ حاصل کرنے والے 132 ناموں میں ایک ایسا نام شامل ہے جو ایک زمانہ میں کافی متنازعہ رہا ہے۔ ان کے ایک فیصلے سے ہندوستان کی سیاست میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ ان کا نام ہے ایم فاطمہ بیوی جو گزشتہ سال نومبر میں اس دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئیں۔ حکومت ہند نے انہیں اس سال پدم بھوشن سے سر فراز کیا ہے۔ ان کے پاس سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہونے کا ریکارڈ ہے۔ وہ نہ صرف سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج تھیں بلکہ بار کونسل میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی خاتون بھی تھیں۔

جانیں کون تھیں جسٹس فاطمہ

بتا دیں کہ 30اپریل 1927 کو کیرالہ کے پاتھن مٹا میں پیدا ہونے والی فاطمہ بیوی کے والد اناویتل میران صاحب نے انہیں ایک کامیاب وکیل اور جج بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے والد انہیں وکیل بنتے دیکھنا چاہتے تھے۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور نومبر 1950 میں وکیل بن گئیں۔

1974 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بنیں جج

اس سے پہلے ان کی ابتدائی تعلیم کیتھولک ہائی اسکول سے ہوئی تھی۔ انہوں نے ترواننت پورم کے یونیورسٹی کالج سے کیمسٹری میں گریجویشن کیا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیرالہ میں بطور وکیل کیا۔ اس کے بعد 1974 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جج بن گئیں۔ 1980 میں انہوں نے انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل گئیں اور 1983 میں ہائی کورٹ کی جج بنیں۔ اس کے بعد 1989 کا سال تاریخ میں درج ہوا اور وہ سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کے طور پر مقرر ہوئیں۔

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فاطمہ نے جاری رکھا کام

وہ 29 اپریل 1992 تک سپریم کورٹ میں اس عہدے پر رہیں۔ حالانکہ، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فاطمہ بیوی نے کام کی رفتار کم نہیں کی اور قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن بن گئیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے تمل ناڈو کے گورنر کی ذمہ داری بھی سنبھالی جو کافی متنازعہ رہی۔

فاطمہ بیوی کا سب سے متنازعہ فیصلہ

فاطمہ نے سب سے متنازعہ فیصلہ گورنر کے طور پر اپنے دور میں لیا تھا۔ دراصل انہوں نے 2001 میں تمل ناڈو کے اسمبلی انتخابات کے بعد جے للتا کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف دلایا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ اسی سال جے للتا کو TANSI اراضی کیس میں سزا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read