دہلی ہائی کورٹ نے جیش محمد کے پانچ دہشت گردوں کی عمر قید کی سزا کو کم کر کے 10 سال کردی
دہلی ہائی کورٹ نے ملک بھر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور تربیت دینے کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے ذریعہ پانچ جیش محمد کےدہشت گردوں کو دی گئی عمر قید کی سزا کو کم کر دیا ہے اور انہیں دس سال کی سخت قید میں تبدیل کر دیا ہے۔ جسٹس سریش کیت کی سربراہی والی بنچ نے روسی ناول نگار فیوڈور دوستوفسکی کی کتاب کرائم اینڈ پنشمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سزا میں کمی کا حکم دیا۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی
ہائی کورٹ نے سجاد احمد خان، بلال احمد میر، مظفر احمد بھٹ، اشفاق احمد بھٹ اور معراج الدین چوپان کی سزا کو کم کر دیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 28 نومبر 2022 کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ان پانچوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ پانچوں قصورواروں نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے تمام دہشت گردوں کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120B اور UAPA کی دفعہ 18 کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔
ملک کے خلاف سازش میں ملوث تھے
پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے کہا تھا کہ تمام مجرم ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش میں ملوث تھے۔ یہ سبھی نہ صرف جیش محمد کے رکن تھے بلکہ انہوں نے جیش محمد کے ارکان کو پناہ دی اور انہیں اسلحہ اور گولہ بارود بھی فراہم کیا۔ این آئی اے کے مطابق جیش محمد نے ملک کے کئی حصوں میں حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ این آئی اے نے مظفر بھٹ، سجاد احمد خان، بلال میر اور تنویر احمد غنی کو گرفتار کیا تھا۔
مظفر بھٹ کو 29 جولائی 2019 کو جموں کی کوٹ بھلوال جیل سے دہلی لایا گیا اور عدالت میں پیش کیا گیا۔ مظفر پر پلوامہ حملے کے مرکزی ملزم مدثر احمد کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کا الزام تھا۔ مظفر بھٹ پر جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے نوجوانوں کو جیش محمد میں بھرتی کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ وہ ہندوستان میں جیش محمد کو مضبوط کرنے میں مدد کر رہا تھا۔
21 مارچ 2019 کو این آئی اے نے سجاد خان کو گرفتار کیا۔ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملے کے پیچھے جیش محمد کے دہشت گرد مدثر احمد خان عرف محمد بھائی کا ہاتھ تھا۔ مدثر کو مارچ 2019 میں سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا۔ 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں پیش آئے اس واقعہ میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہوئے تھے۔ سجاد مدثر کا ساتھی بتایا جاتا ہے۔ سجاد خان کے دو بھائی فوج کے ہاتھوں ایک مقابلے میں مارے گئے۔
بھارت ایکسپریس