
اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد، جنھیں آپریشن سندور پر تبصروں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہریانہ خواتین کمیشن کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے اور حکام پر ’’سنسرشپ اور ہراساں کرنے کی ایک نئی شکل‘‘ کا الزام لگایا۔ واضح رہے کہ علی خان محمودآباد کو سوموار کو سونی پت کی ضلعی عدالت نے چودہ دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا، جس کی اگلی سماعت 27 مئی کو ہوگی۔
پروفیسر علی خان کو 18 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے خلاف دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹس ’’ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے‘‘ کے سخت الزامات کے تحت درج کی گئی تھیں۔ دو روزہ پولیس ریمانڈ ختم ہونے کے بعد اسے سونی پت پولیس نے عدالت میں پیش کیا۔ پولیس نے ریمانڈ میں مزید سات دن کی توسیع کی درخواست کی، عدالت نے پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پروفیسر کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
سپریم کورٹ میں کپل سبل کر رہے ہیں پروفیسر علی خان کی نمائندگی
پروفیسر علی خان کے وکیل کپل بالیان نے کہا کہ پولیس نے انھیں آج دوپہر عدالت میں پیش کیا۔ ’’عدالت نے انھیں 27 مئی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ پولیس نے سات دن کا مزید ریمانڈ طلب کیا، لیکن دلائل کے دوران ہم نے پولیس ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی۔‘‘ اس سے قبل اتوار کو محمود آباد نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس درخواست کی فوری سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ سپریم کورٹ مین پروفیسر علی خان کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے اس معاملے کا تذکرہ کیا، جو اگلے دو دنوں کے اندر اس کی عرضی پر سماعت کرنے والا ہے۔
واضح رہے کہ پروفیسر علی خان محمود آباد کی گرفتاری نے ماہرین تعلیم اور اپوزیشن جماعتوں بشمول ٹی ایم سی، آر جے ڈی اور اے آئی ایم آئی ایم کے غم و غصے کی لہر کو جنم دیا ہے، جنھوں نے اس کارروائی کو ’’افسوسناک‘‘ اور ’’قابل مذمت‘‘ قرار دیا۔ وہیں اشوکا یونیورسٹی فیکلٹی ایسوسی ایشن نے بھی ان کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور انھیں یونیورسٹی کمیونٹی کا ایک انمول رکن، انتہائی ذمہ دار شہری اور طلبہ کے لیے ایک قابل اعتماد استاد اور دوست بتایا ہے۔
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔