علامتی تصویر
Mewat Violence: ہریانہ کے نوح ضلع میں بجرنگ دل کی یاترا کے بعد ہوئی ہنگامہ آرائی اورفرقہ وارانہ تصادم میں اب تک پانچ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اس حادثہ کے بعد نوح ضلع کے میوات سمیت کئی علاقوں میں کشیدگی کا ماحول ہے، جس کے سبب گروگرام سمیت تشدد متاثرہ علاقوں میں کرفیونافذ کیا گیا ہے اورانٹرنیٹ پر پابندی ہے۔ اس کے علاوہ تمام اسکولوں کو بند کرنے کا حکم بھی جاری ہوا ہے۔ نوح میں ہونے والی تشدد کی آگ گروگرام کے فریدآباد تک پہنچ گئی۔ گروگرام کے سیکٹر-57 میں بھیڑنے ایک مسجد میں آگ لگا دی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ہنگامہ آرائی میں مسجد کے امام ہلاک ہوگئے ہیں۔
گروگرام میں بھی تشدد
نوح میں تشدد کے بعد گروگرام کے سیکٹر-57 میں بھیڑکے حملے میں ایک شخص کی موت ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے شرپسندوں نے انجمن مسجد میں آگ لگا دی، جس میں مسجد کے امام کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس دوران پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس حادثہ سے متعلق پولیس کے ایک افسرنے بتایا کہ بھیڑنے گولیاں چلائیں، جس کے سبب دو لوگ زخمی ہوگئے اوران میں سے ایک نے علاج کے دوران دم توڑ دیا۔ مہلوک کی پہچان بہارکے باشندہ سعد کے طورپرہوئی ہے۔
ہریانہ کے نوح ضلع میں شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد میں زخمی ہوئے دو اورلوگوں نے دم توڑدیا ہے۔ مہلوکین کی پہچان ہوم گارڈ نیرج اوربھادس گاؤں کے باشندہ شکتی کے طور پرہوئی ہے۔ تشدد میں مارے گئے چوتھے شخص کی ابھی پہچان نہیں ہوپائی ہے۔ نوح میں تشدد کے دوران زخمی ہوئے 23 افراد میں 10 پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں 11 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 27 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ تشدد کے دوران تقریباً 50 گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ فی الحال پورے ضلع میں کرفیولگا دیا گیا ہے اورانٹرنیٹ بند ہے۔
نیم فوجی دستوں کی کمپنیاں تعینات
لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لئے ہریانہ کے نوح میں نیم فوجی دستوں کی 15 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ نوح میں تشدد کے بڑھتے معاملے کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے نیم فوجی دستوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ لیا۔ ریاستی حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ سے اس کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کےعلاوہ ہریانہ اسکول ایجوکیشن بورڈ کی نوح ضلع میں ہونے والے یکم اگست اور2 اگست کے امتحان کو ملتوی کردیا گیا ہے۔