Bharat Express

Sunehri Bagh Masjid Demolition: سنہری باغ مسجد ہٹانے سے متعلق این ڈی ایم سی کے نوٹس پر مولانا محمود مدنی سخت برہم، جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے وزیر اعظم مودی کو لکھا خط

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وزیراعظم موی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر اپیل کی ہے وہ خود اس معاملے کا نوٹس لیں۔

سنہری باغ مسجد کو ہٹانے کے لئے این ڈی ایم سی کے ذریعہ عوامی رائے طلب کئے جانے کے معاملے پر مولانا محمود مدنی نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا ہے۔

Sunehri Bagh Masjid Demolition: دہلی کے راج پتھ پرموجود سنہری باغ مسجد کو نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) کے ذریعہ ہٹانے کے لئے عوامی رائے (پبلک اوپینین) طلب کئے جانے پرمسلم تنظیموں اور مسلم رہنماؤں نے سخت ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔ اسی ضمن میں جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود اسعد مدنی نے وزیراعظم مودی کو خط لکھ کر سخت اعتراض ظاہرکیا ہے۔ دراصل، این ڈی ایم سی نے سنہری باغ مسجد کو ہٹانے کے لئے عوام سے رائے طلب کی ہے، جس کے بعد مسلم تنظیموں اور ان کے رہنماؤں میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے۔

این ڈی ایم سی نے اتوار کے روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے تحت لوگوں کو یکم جنوری تک اپنے مشورے پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اسی نوٹیفکیشن سے متعلق مولانا محمود مدنی نے خط میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم این ڈی ایم سی کے ذریعہ عوام سے رائے طلب کرنے والے اس نوٹیفکیشن پرسخت اعتراض ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی سے ہماری مشترکہ وراثت کو سنگین نقصان پہنچے گا۔

مولانا محمود مدنی نے خط میں کیا لکھا؟

مولانا محمود مدنی نے خط میں لکھا کہ یہ مسجد دہلی میں گزشتہ دو سوسال پرانی مسجد ہے، جوکہ ہمارے ملک کی ثقافت اور تاریخی وراثت کی نظیر رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ مسجد نہ صرف عبادت کی جگہ ہے، بلکہ ایک وراثت بھی ہے۔ مولانا محمود مدنی کے مطابق، اکتوبر2009 میں نوٹیفکیشن جاری کی گئی تھی، جس میں یہ مسجد گریڈ-3 کے ہیریٹیج مقامات میں سے ایک بتائی گئی تھی۔

وزیراعظم مودی اور امت شاہ سے بڑی اپیل

مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیراعظم نریندرمودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ ازخود اس معاملے کا نوٹس لیں اور مسجد سنہری باغ کی سیکورٹی کے لئے ضروری اقدامات کریں۔ جمعیۃ علماء ہند نے اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد مسجد کا دورہ بھی کیا۔ این ڈی ایم سی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد 300 مشورے میل کے ذریعہ سامنے آئے، جس میں بیشرمشوروں میں مسجد کو ہٹانے کی مخالفت میں تھی۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read