بی جے پی پر کانگریس نے کرناٹک حکومت کو گرانے کا الزام لگایا ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات 2023 میں کامیابی حاصل ہونے کے بعد کانگریس وزیراعلیٰ کا نام حتمی طورپرفائنل کرنے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ کرناٹک کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ کا نام فائنل کرنے کے لئے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے کو اختیار دے دیا ہے۔ تقریباً تین روزسے کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے تمام لیڈران سے ملاقات کرکے وزیراعلیٰ کا نام فائنل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے لئے نام بھی فائنل کرلیا ہے۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سدارمیا کو ہی کرناٹک کا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا جبکہ ڈی کے شیو کمار کو نائب وزیراعلیٰ کی ذمہ داری نبھانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سدارمیا کل وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لے سکتے ہیں۔ ان کے ساتھ نائب وزیراعلیٰ کے طورپرڈی کے شیو کمارحلف لیں گے۔ کل پارٹی کے اراکین اسمبلی کی میٹنگ ہوگی۔ اس درمیان سدارمیا سابق کانگریس صدرراہل گاندھی سے ملاقات کرچکے ہیں۔ ڈی کے شیوکماربھی راہل گاندھی سے ملاقات کرنے پہنچے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن اب یہ صرف اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے۔
#WATCH | Congress leader Siddaramaiah on his way to meet party’s national president Malliakrjun Kharge and Rahul Gandhi, as a decision on Karnataka CM remains pending#Delhi pic.twitter.com/WLZbg6yqyU
— ANI (@ANI) May 17, 2023
سدارمیا سے کیوں پیچھے رہ گئے ڈی کے شیو کمار؟
سدارمیا کرناٹک میں کانگریس کے سب سے بڑے لیڈران میں سے ایک ہیں۔ انہیں شروعات سے ہی وزیراعلیٰ عہدے کے لئے ڈی کے شیوکمار سے زیادہ مضبوط دعویدارمانا جا رہا تھا۔ سدارمیا اپنی سیاسی زندگی میں 12 الیکشن لڑچکے ہیں۔ ان میں سے 9 میں جیت حاصل کی ہے۔ سدارمیا وزیراعلیٰ رہے ہیں۔ وہ اس سے پہلے 1994 میں جنتا دل حکومت میں نائب وزیراعلیٰ تھے۔ ان کی ایڈمنسٹریٹیوپکڑمانی جاتی ہے۔ ان کے خلاف بدعنوانی کا کوئی معاملہ بھی نہیں ہے۔ جبکہ ڈی کے شیوکمار کے خلاف کئی معاملے چل رہے ہیں۔ وہ جیل بھی جاچکے ہیں۔
سدارمیا اورڈی کے شیو کمار دونوں ہی گاندھی فیملی کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ سدارمیا کو 2008 میں جے ڈی ایس سے کانگریس میں لانے میں ملیکا ارجن کھڑگے کا کردار اہم مانا جاتا ہے۔ ایسے میں وہ کھڑگے کے کافی قریبی بتائے جاتے ہیں۔ سدارمیا 2013 سے 2018 تک کرناٹک کے وزیراعلیٰ رہے۔ اس دوران انہوں نے ٹیپو سلطان کو کرناٹک میں ہیرو کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کی۔ ایسے میں مسلم برادری میں ان کی اچھی پکڑ مانی جاتی ہے۔
سدارمیا کروبا برادری (اوبی سی) سے آتے ہیں۔ کروبا برادری کرناٹک میں تیسرا بڑا طبقہ ہے۔ اتنا ہی نہیں سدارمیا ریاست کے سب سے بڑے او بی سی لیڈر مانے جاتے ہیں۔ شیو کمار کے مقابلے سدارمیا کو زیادہ بڑا عوامی لیڈر مانا جاتا ہے۔