سی اے جی رپورٹ۔
نئی دہلی: دہلی کی کیجریوال حکومت نے متنازعہ ایکسائز پالیسی بناتے ہوئے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا، جس سے سرکاری خزانے کو 2,026 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ اس کا انکشاف ہفتہ کے روز سامنے آئے سی اے جی کی رپورٹ میں ہوا۔ اس رپورٹ کے حوالے سے بی جے پی صدر اور وزیر صحت جے پی نڈا نے دہلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کے نفاذ میں جان بوجھ کر ’غلطیاں‘ کی گئیں، جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 2026 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
جے پی نڈا نے ایکس پر لکھا، ’’ طاقت کے نشے میں، بدانتظامی پر بہت زیادہ…لوٹ مار کا AAP’DA ماڈل مکمل طور پر سامنے آگیا ہے اور وہ بھی شراب جیسی چیز پر۔ بس کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے جب ووٹ دے کر اقتدار سے باہر کر دیا جائے گا اور ان کی بداعمالیوں کی سزا دی جائے گی۔ ’شراب بندی‘ پر سی اے جی کی رپورٹ نے اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کی حکومت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پالیسی کے نفاذ میں جان بوجھ کر ’غلطیاں‘ کی گئیں۔ سرکاری خزانے کو 2026 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔‘‘
Intoxicated by power, high on misgovernance.
‘AAP’DA model of loot in full display and that too on something like liquor.
Just a matter of a few weeks before they are voted out and punished for their misdeeds.
CAG Report on ‘Liquorgate’ exposes @ArvindKejriwal and…
— Jagat Prakash Nadda (@JPNadda) January 11, 2025
یہ رپورٹ دہلی میں 5 فروری کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے آئی ہے۔ اس میں بڑے گھوٹالوں کا انکشاف ہوا ہے، جیسے – قیمتوں میں شفافیت کا فقدان، لائسنس جاری کرنے اور تجدید کرنے میں قواعد کی خلاف ورزی، غلط کام کرنے والوں کو سزا نہ دینا، اور لیفٹیننٹ گورنر، کابینہ یا اسمبلی سے منظوری نہ لینا۔ لائسنس دینے سے پہلے کمپنیوں کی مالی حالت کی جانچ نہیں کی گئی۔ یہاں تک کہ خسارے میں چل رہی کمپنی کو بھی لائسنس دے دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے جو ریٹیل شراب لائسنس چھوڑے تھے، ان کے لیے دوبارہ ٹینڈر نہیں نکالا، جس سے سرکاری خزانے کو تقریباً 890 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ زونل لائسنسوں کو دی گئی چھوٹ کے نتیجے میں 941 کروڑ روپے کا مزید نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ کووڈ پابندیوں کی بنیاد پر زونل لائسنس دہندگان کو 144 کروڑ روپے کی لائسنس فیس کی چھوٹ دی گئی، جس کے نتیجے میں حکومت کو ریونیو کا نقصان ہوا۔ جبکہ معاہدہ میں ایسی کوئی شق نہیں تھی۔ وہیں، سیکورٹی ڈپازٹ کو صحیح طریقے سے جمع نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں 27 کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا.
سی اے جی نے یہ بھی کہا کہ وزراء کے گروپ، جس کی قیادت منیش سسودیا کر رہے تھے، نے ماہر پینل کی سفارشات کو نظر انداز کیا اور نااہل کمپنیوں کو لائسنس کے لیے بولی لگانے کی اجازت دی۔ ماہرین کے مشورے کو مدنظر نہیں رکھا گیا جبکہ پالیسی بنانے میں یہ ضروری تھا۔
عام آدمی پارٹی نے رپورٹ کو فرضی قرار دیا ہے، لیکن کہا ہے کہ پالیسی کو لاگو کرنے میں کئی خامیاں تھیں۔ کچھ ریٹیلرز نے پالیسی کی پوری مدت تک لائسنس رکھتے رہے، جب کہ کچھ نے اپنے لائسنس پہلے ہی واپس کر دیے۔ مجموعی طور پر اس پالیسی پر صحیح طریقے سے عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اس کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔
ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے کیجریوال، سسودیا اور دیگر عہدیداروں کے خلاف منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے کیس درج کیے گئے ہیں۔ یہ معاملہ انتخابی ماحول میں سیاسی گرما گرمی کو بڑھانے والا ہے۔ بتا دیں کہ دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں کے لیے 5 فروری کو ووٹنگ ہوگی اور 8 فروری کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ موجودہ اسمبلی میں AAP کے 62 ایم ایل اے ہیں اور بی جے پی کے 8 ایم ایل اے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔