Bharat Express

Shahi Idgah Masjid Dispute Case:  شاہی عید گاہ معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی، اے ایس آئی سروے پرعائد رہے گی پابندی

عدالت عظمیٰ نے پیر (29 جنوری) کو الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پراسٹے کو بڑھا دیا، جس میں شاہی عید گاہ مسجد کے لئے کمیشن تشکیل کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

شاہی عیدگاہ معاملہ میں سپریم کورٹ سے مسجد کمیٹی کو نہیں ملی راحت، درخواست مسترد

Shahi Idgah Masjid Case: یوپی کے متھرا میں شاہی عید گاہ معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت اپریل کے لئے ملتوی ہوگئی ہے۔ فی الحال شاہی عید گاہ پر سروے پر روک جاری رہے گی۔ سروے کا حکم الہ آباد ہائی کورٹ نے دیا تھا۔ شاہی عید گاہ کمیٹی نے سبھی معاملے ہائی کورٹ ٹرانسفرکرنے کی مخالفت کی ہے۔ حالانکہ ابھی تک سبھی فریق نے اس معاملے میں جواب داخل نہیں کیا ہے۔ جبکہ عدالت کی طرف سے سبھی سے جواب داخل کرنے کوکہا گیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس سے پہلے 14 دسمبر، 2023 کو یوپی کے متھرا میں شاہی عید گاہ مسجد میں شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پرآرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے سروے کرانے کی منظوری دی تھی۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی چل رہے تنازعہ پرکمشنرمقررکرنے کے لئے کہا تھا۔ بینچ کل 18 بنچ کل 18 سول سوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ اس سے قبل 16 نومبرکوکیس سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

مسجد کی جگہ کو جنم بھومی کے طور پرمنظوری دینے کی عرضی ہوچکی ہے خارج

سپریم کورٹ نے حالانکہ 5 جنوری، 2024 کوشاہی عید گاہ مسجد کے مقام کوکرشن جنم بھومی کے طورپرمنظوری دینے کا مطالبہ کرنے والی وکیل مہک مہیشوری کی عرضی خارج کردی تھی۔ جسٹس سنجیوکھنہ اورجسٹس دیپانکردتہ کی بینچ نے کہا تھا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ بینچ نے کہا کہ ہم دیئے گئے فیصلے میں مداخلت کرنے کے خواہاں نہیں ہیں، اس لئے خصوصی اجازت والی عرضی خارج کی جاتی ہے۔

ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی

دراصل، بھگوان شری کرشن وراجمان اور 7 دیگرافراد نے وکیل ہری شنکرجین، وشنو شنکرجین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوان شری رام کی جائے پیدائش مسجد کے نیچے ہے اوروہاں کئی اشارے ملے ہیں، جو واضح کرتے ہیں کہ مسجد ایک ہندو مندرتھا۔

یہ بھی پڑھیں:  Gyanvapi Mosque Case: گیان واپی مسجد کی سروے کے بعد اب وضو خانہ کے سروے کا مطالبہ، ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی

1968 میں ہوچکا ہے دونوں فریق میں معاہدہ؟

شاہی عید گاہ کمیٹی اورکرشن جنم استھان ٹرسٹ کی معاون تنظیم کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کے درمیان ہوئے اس معاملے میں 13.37 ایکڑکی زمین شاہی عید گاہ کے لئے دی گئی تھی۔ حالانکہ اس معاملے کے بعد شری کرشن جنم بھی سیوا سنگھ کوتحلیل کردیا گیا۔ سمجھوتے کو ہندو فریق غیرقانونی بتا رہا ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کو معاہدے کا اختیارہی نہیں ہے۔ حالانکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے میں 1991 ورشپ ایکٹ کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

 

 

Also Read